قیام پاکستان کا مرحلہ جوں جوں قریب آرہاتھا ہندوستان میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر تھیں خصوصاً دہلی ان تمام سیاسی مصروفیات کامرکز ومحور تھا۔ قائداعظم مملکت خدا داد میں تشریف لانے کیلئے مختلف تقریبات میں اپنے مداحوں کی طرف سے الوداعی ملاقاتیں کررہے تھے کہ 5اگست 1947ءکو وائسرائے ماﺅنٹ بیٹن نے قائداعظم سے نجی ملاقات کی ۔ ماﺅنٹ بیٹن کو سراغرسانی کے محکمہ نے اطلاع دی کہ قائداعظم کو قتل کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ اس ملاقات میں ماﺅنٹ بیٹن نے پنجاب کے خفیہ پولیس کے محکمہ کے ایک افسر سے قائداعظم کو متعارف کروایا۔ بقول کیمپل جانسن اس پولیس افسر نے ہنگاموں میں گرفتارہونے والے شورش پسندوں کے بیانیات سے باخبر کیا۔ اورخفیہ اطلاعات کے مطابق ان منصوبوں میں سکھ لیڈروں کا ہاتھ ہے۔ ان میں سے ایک منصوبہ یہ تھا کہ اگلے ہفتے کراچی میں قائداعظم آزادی کی تقریبات میں شرکت کے لئے تشریف لائیں تو ان پر قاتلانہ حملہ کیا جائے ۔ یہ سب کچھ سننے کے بعد آپ کے پایہ استقلال میں کوئی فرق نہ آیا، بڑے اطمینان اورسکون سے فرمایا ”یوم آزادی کا جلوس پروگرام کے مطابق نکلے گا۔ کیونکہ یہ دن سرکاری تقریبات میں سب سے اہم اورمبارک ہے“ 7 اگست1947ءکو آپ کراچی تشریف لائے۔ ہوائی اڈاہ پرمسلمانوں کا ایک جم عنصر موجود تھا اور آپ بلاخوف و خطر عوام میں گھل مل گئے۔ اور یہ حقیقت ہے جب آپ ہوائی اڈہ سے گورنر جنر ل ہاﺅس کی طرف روانہ ہوئے تو راستے کے دونوں جانب کھڑے ہزار لوگوں نے فلک شگاف نعروں سے جس والہانہ محبت سے ماحول کو مسحور کن بنادیاوہ اپنی مثال آپ تھا۔ پاکستان جس کے قیام کیلئے انہوں نے برس ہا برس تک انتھک جدوجہد کی تھی ایک حقیقت بن چکا تھا۔ یوم آزادی پرجن لوگوں نے اپنے محبوب قائد کو دیکھا انہیں بابائے قوم کی آنکھوں میں عجزو انکسار کی جھلک دکھائی دی۔ یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ آپ ایمان کی لازاول دولت سے مالا مال تھے۔ اس وقت کے معروضی حالات میں آپکو دشمنوں کی بدنیتی کی وجہ سے جان کاخطرہ تھا مگر آپ نے کبھی پروا نہ کی ۔ 13 اگست1947کو نئی مملکت کی افتتاحی تقریبات میں شمولیت کیلئے ماﺅنٹ بیٹن کراچی آئے۔ 14اگست کو قائداعظم محترمہ فاطمہ جناح کے ہمراہ جلوس کی شکل میں اسمبلی تشریف لائے۔ تقریبات کے بعد قائداعظم اور ماﺅنٹ بیٹن اسمبلی سے گورنر جنر ل ہاﺅس روانہ ہوئے دونوں شاہی بگھی میں سوار تھے۔ جن خفیہ اداروں کے لوگوں کو اس بات کاخدشہ تھا کہ قائداعظم پر قاتلانہ حملہ نہ ہو ان کے چہروں سے پریشانی اور خوف کے آثار نمایاں تھے۔ لیکن آپ نے ان کا یہ کہنا کہ ”کھلی بگھی یا گاڑی میں سفر نہ کیا“ جائے ردکردیا اور نہایت جرات و استقامت سے عوام سے گزرنے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ جوں جوں جلوس آگے بڑھ رہا تھا لوگوں کی تشویش میں اضافہ ہورہا تھا۔ آپ ماﺅنٹ بیٹن سمیت بخریت گورنر جنرل ہاﺅس پہنچ گئے۔ کیمپل جانسن نے اس اہم دن قائداعظم کی جرات کوسراہتے ہوئے اپنے روزنامے میں لکھا ”’قائداعظم نے ماﺅنٹ بیٹن سے کہا خدا کاشکر ہے کہ آپ میرے ساتھ زندہ سلامت واپس آئے“
(مشن و ماﺅنٹ بیٹن کیمپل جانسن)