ملا عمر کے بعد طالبان کے اہم ترین رہنما‘ ملا برادر کی رہائی کا فیصلہ‘ افغان حکام کے حوالے نہیں کریں گے: سرتاج عزیز

اسلام آباد (اے ایف پی + بی بی سی + ایجنسیاں) مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے طالبان کے ملٹری کمانڈر اور دوسرے بڑے رہنما ملا برادر کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں رہائی اسی ماہ عمل میں آ جائے گی تاہم ابھی تاریخ کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ ملا برادر کو افغان حکام کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے افغان طالبان کے حوالے سے ملا برادر کو ملا عمر کے بعد دوسرا بڑا رہنما سمجھا جاتا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان مفاہمتی عمل میں پیش رفت کے لئے طالبان رہنما ملا عمر کے بھائی ملا برادر کو اسی ماہ رہا کر دیا جائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ اعزاز چودھری نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان رہنما ملا برادر کو رہا کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ ملا عبدالغنی برادر کو مناسب وقت پر رہا کر دیا جائے گا۔ طالبان رہنما¶ں کی رہائی کا مقصد امن عمل کو کامیاب بنانا ہے۔ دریں اثناءترجمان افغان صدر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر کی رہائی کا معاملہ ہمارے لئے بہت اہم ہے، ملا عبدالغنی برادر کی رہائی افغان امن عمل کے لئے مفید ثابت ہو گی، امید ہے کہ عبدالغنی برادر کی قید ختم ہو چکی۔ پاکستان کی جانب سے اہم طالبان رہنما کی رہائی کا اعلان 7 طالبان قیدیوں کی رہائی کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔ پاکستان نے ہفتہ کے روز افغان مصالحتی عمل میں مدد کیلئے ملا داد اللہ کے بھائی سمیت مزید سات طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں منصور داد اللہ، سعید ولی، عبدالمنان، کلیم آغا، شیر افضل، گل محمد اور محمد زئی شامل تھے۔ ان میں 2010ءمیں کراچی سے گرفتار کئے گئے عبدالغنی برادر کا نام شامل نہیں تھا جو ملا عمر کے بعد طالبان کے اہم ترین رہنما ہیں اور افغان حکومت ان کی رہائی کیلئے کوششیں کرتی رہی ہے۔
ملا برادر

ای پیپر دی نیشن