جلد اور سستے انصاف کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے‘ جوڈیشل افسروں کی تعداد بڑھائی جائے: عدالتی پالیسی ساز کمیٹی

اسلام آباد (آن لائن) چےف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے ہر گزرتے دن کےساتھ عدالتوں مےں مقدمات کی تعداد مےں اضافہ لوگوں کے عدالتوں پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے، ہائیکورٹس فعالےت کا مظاہرہ کرتے ہوئے منظم منصوبہ بندی کرےں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی عدالتی پالےسی ساز کمےٹی کے عدالت عظمیٰ کے کمےٹی روم مےں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چےف جسٹس کی سربراہی مےں ہونیوالے اجلاس میں کمیٹی نے باقیماندہ اےجنڈے پر غوروخوض کےلئے کارروائی کا سلسلہ دوبارہ سے شروع کےا۔ اجلاس مےں چاروں ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کے علاوہ شریعت کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور قومی عدالتی پالےسی ساز کمےٹی کے سےکرٹری نے شرکت کی۔ کمےٹی نے اس بات کا بھی جائزہ لےا عدلےہ کو افرادی قوت اور وسائل کے لحاظ سے مستحکم بنانے سے متعلق اس کی سفارشات پر کتنا عمل ہوا ہے اور متعلقہ حکومتوں کے مہمل جواب پر ناراضگی کا اظہار کےا۔ کمےٹی کو آگاہ کےا گےا سےکرٹری فنانس، حکومت پاکستان نے ےقےن دہانی کرائی ہے اس حوالے سے متعلقہ صوبائی حکومتوں اور ہائیکورٹس کو اعتماد مےں لےا جائیگا اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مےٹنگ کے بعد کمےٹی کی خواہش کے مطابق اےک واضح نظام الاوقات کے اندر ہائیکورٹس کی ضرورت کے مطابق فنڈز کی فراہمی کےلئے اےک جامع منصوبہ تےار کےا جائیگا۔ کمےٹی نے اس بات پر زور دےا آئےن کے آرٹےکل 37(D) کے مطابق جلد اور سستے انصاف کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے اسلئے حکومت کو کمےٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کرتے ہوئے فوری طور پر جوڈےشل افسران کی تعداد مےں اضافہ کرنا چاہئے۔ کمےٹی نے اسلام آباد ماڈل جےل کے منصوبے کی موجودہ صورتحال کا بھی جائزہ لےا۔ چےف جسٹس نے واضح کےا ےہ منصوبہ پہلے ہی تاخےر کا شکار ہے اسکی تکمےل کےلئے ممکنہ حدتک تمام کوششےں بروئے کار لائی جائےں کےونکہ اسلام آباد مےں جےل کے نہ ہونے کی وجہ سے حکام مسائل کا سامنا کر رہے ہےں اور عدالتوں کے سامنے قےدےوں کے پےش کرنے کے حوالے سے سکیورٹی خطرات بھی درپےش ہےں۔ کمےٹی مےں فےڈرل بورڈ آف رےونےو کی طرف سے مہےا کردہ زےر التوا رےونےو مقدمات بھی زےر غور آئے اور سےکرٹری (NJPMC) کو ہداےت کی گئی وہ تمام ہائی کورٹس سے رےونےو مقدمات کے مکمل اعداد و شمار حاصل کرےں تاکہ مکمل زےر التوا رےونےو مقدمات کا پتہ چلاےا جا سکے۔ کمےٹی نے تمام ہائی کورٹس کو بھی ہداےات کیں وہ ان مقدمات کے جلد تصفےے کےلئے انہےں فاسٹ ٹرےک پر رکھےں۔ چےف جسٹس نے مزےد کہا اےسے مقدمات کی اےک بڑی تعداد موجود ہے جس مےں اعلی عدالتوں کی طرف سے حکمِ امتناعی (Stay) جاری کےا گےا ہے اور نتےجے کے طور پر متعلقہ حکام رےونےو کی وصولی کےلئے کوئی قدم نہےں اٹھا سکتے لہٰذا اس طرح کے معاملات کا جلد فےصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کمےٹی نے قومی عدالتی پالےسی کے اہداف کے حصول مےں تعاون فراہم کرنے پر بار کی تعرےف کی۔ کمےٹی نے اعلیٰ عدالتوں کےلئے متحد مربوط نظام کی تنصےب کی تجوےز پر بھی غور کےا۔ سےکرٹری (NJPMC) نے قومی عدالتی پالےسی ساز کمےٹی کے حکم پر منعقد کئے جانے والے اعلیٰ عدالتوں کے نمائندگان کے اجلاس کے نتائج کے بارے مےں کمےٹی کو برےفنگ دی۔ نےشنل ٹےکنالوجی گروپ / Uffaq کے نمائندے نے کمےٹی کو پاکستان کی عدلےہ کےلئے مجوزہ انٹرپرائز کے انتظام کے بارے مےں پرےذنٹےشن دی۔ غور و خوض کے بعد کمےٹی نے معاملہ نےشنل آٹومےشن کمےٹی کو مزےد غور کےلئے بھجوا دےا۔ قومی عدالتی پالےسی ساز کمےٹی کے اجلاس کے بعد چےف جسٹس نے انصاف تک رسائی سے متعلق فنڈ کے تحت وجود مےں آنے والی گورننگ باڈی کے اجلاس کی بھی صدارت کی۔ گورننگ باڈی نے آگاہی کے ذرےعے قانونی طور پر بااختیار بنانے والے مختلف ادارواں کے مجوزہ منصوبوں کی منظوری دی۔ مالی سال 2012-13ءکےلئے AJDF کے اکا¶نٹس کی منظوری کے علاوہ صوبائی عدالتی ترقےاتی فنڈمےں سے ہائی کورٹ کےلئے فنڈز مختص کرنے کا معاملہ بھی زےر غور آےا۔ گورننگ باڈی نے فےڈرل جوڈےشل اکےڈمی کی طرف سے ججز اور وکلا کی تربےت کےلئے مجوزہ منصوبے کی بھی منظوری دی گورننگ باڈی نے AJDF کے تحت قےدےوں کو ان کے حقوق کے بارے مےں آگاہ کرنے کےلئے اےک روزہ ورکشاپ منعقد کرانے کی تجوےز پر بھی غور کےا۔

ای پیپر دی نیشن