اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے بھارت سے بجلی درآمد کرنے کا منصوبہ ختم کرنے کی سفارش کردی۔ اراکین کا کہنا ہے کہ کشیدہ تعلقات کے باعث منصوبہ مکمل ہونے کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا۔ کمیٹی کا اجلاس سنیٹر زاہد خان کی سربراہی میں ہوا جس میں این ٹی ڈی سی حکام نے بریفنگ دی اور بتایا کہ بھارت سے بجلی درآمد کرنے کیلئے ورلڈ بنک ایک ارب 50 کروڑ ڈالر قرض فراہم کریگا۔ بجلی کا یہ منصوبہ مکمل ہونے میں تین سال لگیں گے۔ منصوبے پر سو ملین ڈالر لاگت آئیگی۔ کمیٹی اراکین نے بھارت سے بجلی درآمد کرنے کا منصوبہ ختم کرنے کی سفارش کی اور کہا کہ ورلڈ بنک سے 1 ارب 50 کروڑ روپے کے قرضے میں بھارت سے بجلی درآمد کرنے کی شرط نہ مانی جائے۔ نیپرا حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سولر اور ونڈ انرجی کے اٹھارہ منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے۔ کمیٹی نے نیپرا کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا اپنے اغراض و مقاصد کے تحت کام نہیں کر رہا۔ کمیٹی نے پنجاب حکومت کے بجلی منصوبوں کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔ این ٹی ڈی سی حکام نے بتایا کہ لاکھڑا پاور پلانٹ کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ لاکھڑا پلاور پلانٹ کی 8 ہزار ایکڑ اراضی کی لیز 5 سال پہلے منسوخ کی جا چکی ہے۔ لاکھڑا پاور پلانٹ کے مالکان نے منسوخی کے خلاف حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے۔ رکن کمیٹی شاہی سید کا کہنا تھا کہ لاکھڑا پاور پلانٹ کے مالکان لیز منسوخ ہونے کے باوجود زمین سے کوئلہ نکال کر فروخت کر رہے ہیں جس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے لاکھڑا پاور پلانٹ کے معاملے پر چیف سیکرٹری سندھ کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔ این این آئی کے مطابق کمیٹی نے ہدایت کی کہ ہائیڈل طریقہ سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کر کے سسٹم میں اضافہ کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ قبل ازیں این ٹی ڈی سی نے بریفنگ میں بتایا کہ معاہدہ پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کے درمیان نہیں ہو گا، تجارتی کمپنیاں ذمہ دار ہونگی تاہم کمیٹی نے منصوبہ ختم کرنے کی سفارش کر دی۔