ملتان: شاہ محمود کے گھر پر حملے کے مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعہ خارج

ملتان(سپیشل رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 کے جج نے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے گھر پر حملہ کے مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعہ کے اخراج کے بعد مقدمہ کو سماعت کیلئے متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔ گزشتہ روز مقدمہ کی سماعت میں ڈی ایس پی خلیل احمد‘ ایس ایچ او راؤ ذوالفقار علی‘ ایس ایچ او پرانی کوتوالی میڈم سعدیہ نے عدالت میں پیش ہو کر بیان دیا کہ مقدمہ میں تفتیش کی گئی ہے۔ مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعہ کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے پولیس اس دفعہ کو خارج کر رہی ہے۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر پولیس تفتیش میں یہ دفعہ خارج کر چکی ہے تو پھر سماعت کو بھی مجاز عدالت میں منتقل کر دیا جائے جس کے بعد عدالت نے مختصر سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا۔ دہشت گردی کی دفعہ کے خاتمے اور خصوصی عدالت سے سماعت کو مجاز عدالت میں منتقل ہونے کا حکم سنتے ہی احاطہ عدالت میں اور باہر موجود لیگی رہنماؤں اور کارکنوں نے زبردست بھنگڑے ڈالے۔ اس موقع پر کارکنوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں۔ لیگی قیادت کے حق میں نعرے بازی کی اور رہنماؤں کو کندھوں پر اٹھا کر ان پر زبردست گل پاشی کی۔ اس مقدمہ میں لیگی رہنما ضلعی صدر بلال بٹ عرف بلو بٹ‘ جنرل سیکرٹری شیخ اطہر ممتاز شاہد مختار لودھی‘ حمزہ شاہد لودھی‘ منیر اختر لنگاہ‘ حفیظ احمد جوئیہ‘ طارق امیر عباسی‘ سید جعفر علی شاہ‘ ظفر حسین قادری‘ ارشد گجر‘ چودھری اعجاز فخر‘ مطیع الحسن بخاری‘ سہیل ایوب‘ الیاس بھٹی‘ رانا عبدالغفار‘ بیگم مقصوداں انصاری اور بیگم ثروت خان نامزد تھے۔ اس دوران دفعہ کے اخراج پر تحریک انصاف کے وکلا نے پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کیا۔ اب اس مقدمہ میں دفعہ 506 باقی رہ گئی ہے جو قابل ضمانت دفعہ ہے۔ این این آئی کے مطابق شاہ محمود قریشی کے گھر پر حملہ کرنے والے بلو بٹ سمیت تمام لیگی کارکنوں کو پولیس نے بے گناہ قرار دیا۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے گھر پر حملہ نہیں ہوا، صرف مظاہرہ کیا گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...