پاکستان قائد کا ....اور انڈیا کس کا؟

دریائے سندھ کے مشرق میں واقع علاقہ کا نام عرب تاریخ نگاروں کے ہاں ہند تھا۔ اس کا ایک اور نام انڈیا ہے۔ انڈس دریا سے نام انڈیا پڑا۔ ماضی میں اس خطے کو عموماً ہندوستان یا بھارت کہا جاتا تھا۔ آزادی کے بعد ملک کا سرکاری نام بھارت رکھا گیا۔
تاریخی اعتبار سے بھارت کو کرما بھومی، تپو بھومی اور پ±نیا بھومی جیسے ناموں سے بھی جاتا ہے۔برصغیر پاک و ہند صرف تین ادوار میں ایک ملک رہا۔ ایک تو چندرگپت موریا کے عہد میں اور دوسرے مغلیہ دور میں اور تیسرے انگریزوں کے زمانے میں۔ اورنگ زیب عالمگیر کے دور حکومت میں مغلیہ سلطنت نسبتاً سب سے بڑی تھی۔ انگریزوں کے زمانے میں سلطنت مغلیہ دور سے قدرے کم تھی۔ ان تین ادوار کے علاوہ ہندوستان (موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان) ہمیشہ چھوٹی چھوٹی بےشمار ریاستوں میں بٹا رہا۔ بھارت میں پتھروں پر مصوری کی شروعات 40ہزارسال پہلے ہوئی۔ سب سے پہلی مستقل آبادیاں 9ہزار سال پہلے وجود میں آئیں۔ ان مقامی آبادیوں نے ترقی کر کے سندھ طاس تہذیب کو جنم دیا۔ یہ تہذیب چھبیسویں صدی قبل از مسیح سے لے کر انیسویں صدی قبل از مسیح تک اپنے عروج پر تھی اور اس زمانے کی سب سے بڑی تہذیبوں میں شامل ہوتی تھی۔ مگر اس زمانے میں بھی اسے کبھی ہند نہیں کہا گیا بلکہ سندھ کے نام سے جانا جاتا رہا۔ برصغیر بہت عرصہ تک سندھ اور ہند میں منقسم رہا۔
اسکے بعد آنیوالے دور کے بارے میں دو نظریات ہیں۔ پہلا نظریہ ماکس مولر نے پیش کیا۔ اسکے مطابق تقریباًً پندرہویں صدی قبل از مسیح میں شمال مغرب کی طرف سے آریاو¿ں نے ہندورستان میں گھسنا شروع کر دیا۔ آریا حملہ آور بن کر آئے تھے اور طاقت کے استعمال سے پھیلے۔ مگر گنتی کے چند آریا طاقت کا استعمال کئے بغیر آہستہ آہستہ اس علاقے میں پھیلے اور آریاو¿ں اور مقامی دراوڑوں کے درمیان ہونیوالے تعلق اور تبادلہ خیالات سے ویدک تہذیب نے جنم لیا۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ آریا / ویدک لوگ ہندوستان کے مقامی لوگ تھے جو دراوڈ تہذیب ختم ہونے کے بعد عروج پذیر ہوئے۔
ساتویں صدی میں عربوں نے مغربی برصغیر کے علاقے سندھ پر حملہ کر کہ قبضہ کر لیا۔ اس سے پہلے بہت سے لوگ اسلام قبول کرچکے تھے اور عربوں خے قابض ہونے کے بعد مقامی لوگوں نے بڑی تیزی سے اسلام قبول کیا۔ اسکے بعد تیرہویں صدی میں ترکوں نے ہندوستان پر حملہ کیا اور شمالی ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔ سولہویں صدی میں مغلوں نے ہندوستان پر حملہ کیا اور آہستہ آہستہ تمام ہندوستان کے حاکم بن گئے۔ مغلوں کے حملے سے پہلے ہی ہندوستان میں مقامی لوگوں کی بڑی تعداد مسلمان تھی۔
انیسویں صدی میں انگریزوں نے مغلوں کو اپنے ماتحت کر لیا اور اس طرح ہندوستان کے حاکم بن گئے۔ 1857ءکے غدر کے بعد حکومت کمپنی سے برطانوی تاج کے پاس چلی گئی۔ 1876ءکے بعد سے برطانوی شاہان کو شہنشاہ ہندوستان کا عہدہ بھی مل گیا۔ ملک کو سنبھالنے کیلئے برطانوی حاکموں نے اپنی ’بانٹو اور راج کرو‘ پالیسی کو استعمال کیا۔ برطانوی پیداوار سستی اور مقامی پیداوار مہنگی کر کے مقامی صنعت کو نقصان پہنچایا گیا اور اس طرح ہندوستان سے پیسہ برطانیہ جاتا گیا۔
برطانوی راج کیخلاف آزادی کی تحریک چلی تو انگریز اس خطے کو آزادی دینے پر آمادہ ہوگئے۔ ہندوﺅں کے ایماءپر انگریز اس خطے کی تقسیم پر تیار نہ تھے مگر قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں اسلامیانِ ہند نے اپنے لئے الگ ریاست کامطالبہ کیا اور انگریز کو ہندوﺅں کی سخت مخالفت کے باوجود مسلمانوں کا مطالبہ تسلیم کرنا پڑا۔ یوں انگریز برصغیر کو تقسیم کرکے چلے گئے ۔مسلم اکثریت کے علاقوں کو آزادی کے بعد پاکستان اور ہندو اکثریتی علاقوں کو بھارت کا نام دیا گیا۔
پاکستان انڈیا سے الگ نہیں ہوا تھا۔ تقسیم کے بعد انڈیا نام کا کوئی ملک نہیں تھا۔ ایک بھارت دوسرا پاکستان تھا۔ متحدہ ہند کے اثاثے برابری یا آبادی کے حوالے سے تقسیم ہونا تھے۔ جہاں بھی نہرو نے ڈنڈی ماری۔ ڈنڈا تو وہ پہلے ہی ماﺅنٹ بیٹن سے مل کر مار چکے تھے۔ پاکستان کے حصے میں آنیوالے کئی اضلاع بھارت کے حوالے کرکے بھارت کی کشمیر تک رسائی ممکن بنا دی گئی۔ یہ ایسا تنازع ثابت ہوا کہ آج تک بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث طے ہونے میں نہیں آرہا۔ قائداعظم یہ مسئلہ قوت بازو سے حل کرنا چاہتے تھے مگر انگریز آرمی چیف گریسی کی بدنیتی کی وجہ سے یہ مسئلہ اُس وقت تو حل نہ ہوسکا اور بعد ازاں آنےوالے حکمرانوں کی اس مسئلہ پر قائداعظم جیسی کمٹمنٹ نہیں تھی۔
بات نہرو کے ڈنڈی مارنے کی ہورہی تھی۔ جب وزیراعظم لیاقت علی خان اور نہرو آل انڈیا ریڈیو پر خطاب کرنے لگے تو لیاقت علی خان سے نہرو نے پوچھا کہ آپ اپنی تقریر کے آخر میں پاکستان زندہ باد کہیں گے، میں انڈیا زندہ باد کہوں تو آپ کو اعتراض تو نہیں ہوگا۔ خان صاحب نے کہا کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ نہرو نے اپنی تقریر کے آخر میں انڈیا زندہ باد کہا اور ساتھ ہی برطانیہ میں اپنے سفارتخانے کو ہدایت کی جس نے اس نعرے کی بنیاد پر تمام اثاثے انڈیا کے نام کرالئے حالانکہ تقسیم کے بعد انڈیا نام کا کوئی ملک تھا ہی نہیں اور اب بھی نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن