سری نگر (نیوز ڈیسک + ایجنسیاں) بھارت نے زیر تسلط کشمیر میں حصول آزادی کیلئے جاری عوامی مظاہروں کے دوران بھارتی فوج اور فورسز کی پیلٹ گن فائرنگ اور شیلنگ سے مزید 3 نوجوان شہید 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق شوپیاں میں سینکڑوں افراد نے حریت کانفرنس کی کال پر آزادی ریلی نکالی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے بھارتی فوج سی آر پی ایف اور بی ایس ایف اور پولیس کے درجنوں اہلکاروں نے اندھا دھند شیلنگ اور پیلٹ گن سے فائرنگ کردی جس سے 24 سالہ نوجوان سیار احمد شیخ شیل سر میں لگنے سے شہید ہوگیا۔ اننت ناگ میں بھی سینکڑوں کشمیریوں نے مظاہرہ کیا جن پر بھارتی فورسز کے کریک ڈاﺅن کے دوران 18 سالہ نوجوان یاور احمد ڈار سینے میں پیلٹ گن کے چھرے لگنے سے شہید ہوگیا۔ اسی طرح حیدر پورہ میں بھارتی فوجیوں کے بہیمانہ تشدد سے 40 سالہ کشمیری عبدالقیوم دم توڑ گیا۔ اس کے علاوہ قاضی گنڈ، بڈگام، بیج بہاڑہ، بٹینگو اور دیگر علاقوں میں بھی مظاہرین کی بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 150 سے زائد کشمیری زخمی ہوئے۔ دریں اثناءمقبوضہ کشمیر کے 4 جنوبی اضلاع میں بھارتی فوج نے مظاہروں پر قابو پانے اور حریت کانفرنس کی طرف سے عیدالاضحی کے روز اقوام متحدہ دفتر چلو مارچ ناکام بنانے کیلئے کنٹرول سنبھال لیا۔ پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور اننت ناگ کی گلیوں اور سڑکوں کے علاوہ دیہات میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت کو قابو میں رکھنے کیلئے فوجیوں کی بھاری نفری لگائی گئی ہے۔ اقوام متحدہ دفتر چلومارچ کی کال نے بھارتی حکومت محبوبہ مفتی سرکار اور بھارتی فورسز کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ مارچ کو روکنے کیلئے حکومت نے عید کے ایام میں وادی بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی بھی بھارتی فورسز کے ہاتھوں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کی شہادت پر بول اٹھی۔ گزشتہ روز جموں میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کی کارروائیوں کے دوران نوجوانوں کی موت پر انہیں گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوپیاں میں نوجوان سیار احمد شیخ کی موت سے وہ پریشان ہیں۔ بھارتی فوج چھوٹے بچوں کیخلاف بھی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا وزیراعلیٰ بننا آسان ہے مگر وادی کے حالات اور معاملات سنبھالنا مشکل ہے۔ دریں اثناءبھارتی وزیر مملکت برائے خارجہ اور سابق آرمی چیف وی کے سنگھ نے اپنی حکومت اور فوج کی سفاکانہ پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں کا استعمال موزوں ہے کیونکہ یہ کم مہلک ہتھیار ہے۔ نئی دہلی میں سیمینار کے دوران انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا دانشمندانہ فیصلہ تھا جس کا مقصد تشدد پر آمادہ مظاہرین پر قابو پانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ پیلٹ گن کی فائرنگ رینج کے قریب آﺅ گے تو زخمی ہی ہوگے۔ ادھر مودی کا بینہ کے ایک اور بڑبولے وزیر جتندر سنگھ نے جموں میں تقریب سے خطاب کے دوران ”انکشاف“ کیا کہ حریت رہنماﺅں کو پاکستان کی طرف سے جان کا خطرہ لاحق تھا اسی لئے ہم نے انہیں حفاظتی تحویل میں لیا۔ پاکستان حریت رہنماﺅں کو مروا کر الزام بھارت پر لگا سکتا ہے۔ انہوں نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ صرف ہمارے (بھارت) بلکہ حریت قیادت کیلئے بھی خطرہ ہے۔ میر واعظ محمد فاروق کے ساتھ کیا ہوا تھا، عبدالغنی لون کے ساتھ کیا معاملہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خود اپنے آپ سے خطرے کا سامنا ہے، دیکھو پشاور میں کیا ہورہا ہے، بلوچستان میں کیا ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید زہر افشانی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کو انجینئرڈ کررہا ہے جو قوتیں یہ سب کرتی رہیں انہیں اپنے ہی لوگوں سے اب خطرہ محسوس ہورہا ہے۔ ادھر سینئر حریت رہنما سید علی گیلانی نے 3 کشمیریوں کی شہادت پر گہرے صدمے اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز آئے روز بے گناہ نوجوانوں کو بلااشتعال شہید کررہی ہیں ، کشمیری قوم سراپا احتجاج ہے اسی لئے میں عید نہیں مناﺅں گا۔