نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں گائے کے گوشت کے نام پر مسلمانوں کیخلاف نفرت کی سیاست اور مذہبی جذبات بھڑکانے کا کھیل انتہا پسند ہندو تنظیموں کے ساتھ ساتھ بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے بھی عرصے سے شروع کررکھا ہے۔ ریاست ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم اکثریتی علاقے میوات میں پکنے والی بریانی کے نمونوں میں گائے کے گوشت کی تصدیق ہو گئی اور اس معاملے میں قانون کے مطابق بریانی پکانے اور بیچنے والے مسلمانوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔ ہریانہ کے وزیر صحت انل وج نے بتایا ریاستی کمیٹی کو شکایت ملی تھی جس کی وجہ سے گذشتہ دنوں میوات میں مختلف مقامات پر فروخت ہونے والی بریانی کے سات نمونے لئے گئے اور انہیں تحقیقات کیلئے حصار کی لالہ لاجپت رائے یونیورسٹی کی لیبارٹری میں بھیجا گیا۔ ان نمونوں میں گائے کا گوشت پایا گیا۔ دوسری طرف بی جے پی کے انتہا پسند رہنماﺅں نے اس معاملے کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کو ہراساں کرنا شروع کردیا ہے۔ علاقے کے پنچایتوں نے مسلمانوں کو بقر عید پر گائے کی قربانی نہ کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ کاﺅ سرویلنس کمیٹی کے سربراہ بھنی رام منگلا کا دعویٰ ہے کہ میوات میں پنچایتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ بقر عید پر گائے کی قربانی کرنے نہیں دی جائے گی۔