خبطہ حج دیتے ہوئے امام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے کہا کہ اے ایمان والوں سیدھی اور سچی بات کرو، امت مسلمہ میں کوئی بھی کسی کے ساتھ ظم و زیادتی نہ کرے، تمام معاملات اپنے ہاتھ میں رکھے اور دوسروں کی طرف نہ دیکھے۔ اللہ نے مسلمانوں کے لیے دین اسلام منتخب کیا، اس سے سچاکوئی دین نہیں، اللہ کےاحکامات پر عمل سے دنیا اور آخرت میں کامیابی ملے گی. خطبہ حج میں کہا گیا کہ مسلمانوں کوچاہئےکہ وہ اللہ کی زمین پرنفاذدین کےلئےکام کریں، اللہ نےتمہیں جن نعمتوں سےنوازاہےاس کاجواب قیامت کےدن طلب کیاجائےگا، اسلام ہی فلاح اور کامیابی کا راستہ ہے، تمام عالم اسلام کےمسلمان جسم واحد کی طرح ہیں،مسلمان اپنی صفوں میں اتحادبرقراررکھیں.
خطبہ حج میں کہا گیا کہ مسلمان والدین کی نافرنی نہ کریں اور ان کے آگے جھک کر رہیں۔ سب سے زیادہ حقوق قریبی رشتہ داروں کے ہیں. خطبہ حج میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ ہمارا قبلہ اول تھا، اسکی آزادی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے. مسلمان پرمسلمان کی عزت ، مال اور خون حرام ہے،مسلمان ذاتی مفادات کومدنظر نہیں رکھتے، بے شک عدل میں خیر ہی خیر ہے، عدل وانصاف اسلام کے سر کا تاج ہے، آج امت مسلمہ کو مختلف مسائل اور تکالیف کا سامنا ہے،اللہ تعالیٰ نےہدایت کے لئے کتاب نازل فرمائی، مسلمان اسوہ حسنہ سے مسائل کا حل نکالیں۔ خطبہ حج میں کہا گیا کہ دنیا کو اس وقت دہشتگردی کے فتنے کا سامنا ہے ، دہشتگردی کو مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا، جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا، دہشتگردوں نے نوجوانوں کو ورغلا کر فساد کی راہ پر چلا دیا ہے، دہشتگردی کو اسلام سے منسلک نہ کیا جائے. حکمرانوں اور مسلمانوں پر کفر کا بہتان لگانے والا فتنہ پرور ٹولہ ہے. علماءکی ذمہ داری ہے وہ لوگوں کوعدم تشددکی تعلیم دیں اور لوگوں تک دین بہترطریقےسےپہنچائیں. علما اپنے اندر سے فرقہ واریت کو ختم کرکےاتحاد پیدا کریں، علما کو سخت مزاجی ترک کر کے خوش مزاجی سے لوگوں کو قریب لانا ہوگا.