11 ستمبر بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی 67 ویں سالانہ برسی کا دن ہے۔ اس روز ہند و پاک کے عظیم ترین راہنما کا انتقال پر ملال ہوا تھا۔آج بابائے قوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا چائیے کہ انہوں نے قوم کو ایمان اور تنظیم و اتحاد قائم رکھنے کی نہ صرف تلقین کی بلکہ ان پر خود بھی عمل کرنے کی عظیم مثال قائم فرمائی۔ انہوں نے مسلمانان ہند و پاک میں اسلامی ریاست کے قیام کو تنظیم سازی اور اتحاد سے مضبوط کرتے ہوئے پاکستان کا قیام عمل میں لائے۔ انہوں نے پاکستان کے بطور پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے سرکاری خزانے سے صرف ایک روپے کی تنخواہ کی ماہانہ معمولی رقم لی اور اپنی اربوں روپے کی قیمتی جائیداد قوم کے بچوں کی تعلیم کے لئے وقف فرما دی، انہوں نے اپنی طویل عمر کے باوجود قیام پاکستان کے بعد اپنی صحت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دن رات محنت سے ذمہ داریاں احسن طور پر سر انجام دیں۔ انہوں نے پاکستان میں لاکھوں مہاجرین کی آمد اور بھارت کی کشمیر میں جارحیت اور پاکستانی فوجی پر حملہ اور وسائل کی کمی کے باوجود اپنے اعلیٰ کردار اور جذبہ سے ان مصائب کا مقابلہ کرنے کے لئے قوم کو عظیم حوصلہ دیا۔فدوی کو آج بھی یاد ہے کہ سال 1948ءمیں قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پنجاب میں سب سے زیادہ مہاجرین کی آمد اور بھارت کی جارحیت کے چیلنج کا مقابلہ کرنے اور مسائل نہ ہونے کے باوجود پنجاب یونیورسٹی گراﺅنڈ میں ایک عظیم الشان ریلی کو خطاب فرمایا جس میں ہزاروں مرد و عورتیں اور بچے تقریر سننے کے لے دور دراز سے آئے۔ انہوں نے اپنے خطاب کا 90 فیصد حصہ انگریزی زبان میں فرمایا۔ حاضرین کی اکثریت انگریزی زبان نے سمجھنے کے باوجود مکمل خاموشی سے ان کی تقریر سنتی رہی کیونکہ انہیں یہ مکمل یقین تھا کہ یہ بزرگ راہنما جو بھی کہہ رہا ہے یہ سچ اور حقیقت ہے کہ ان کا بابائے قوم پر مکمل اعتماد اور یقین ظاہر تھا اس لئے آپ نے مخلصانہ و مدبرانہ قیادت کی حیثیت سے خطاب فرمایا اور قوم کو حوصلہ و ہمت سے سرشار کیا۔
قائداعظم محمد علی جناح پاکستان میں جمہوری نظام کے قیام پر یقین رکھتے تھے جو اسلامی مساوات پر مبنی ہو۔ جہاں ریاست کے محنت کشوں، کسانوں اور غریب عوام کی بنیاد ی ضروریات پوری ہوں اور پاکستان صنعتی، زرعی اور تجارتی طور پر ترقی کرکے دنیا کا عظیم ملک ہو۔ اسی لئے انہوں نے کراچی میں کالونی ٹیکسٹائل ملز کا افتتاح کرتے ہوئے یہ اعلان فرمایا تھا کہ کارخانوں کے قیام سے قوم کی اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو روز گار مہیا ہوگا لیکن آجروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ کاکنوں کی فلاح و بہبود اور ان کی رہائش کی فراہمی یقینی بنائے اس سے محنت کش طبقہ کی کارکردگی بہتر ہوگی۔بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح محنت کشوں کے حقوق کی سربلندی کے لئے تقسیم ہندو پاک میں آل پاکستان پوسٹل ایمپلائز یونین کے بطور صدر رہے اور قیادت فرمائی۔ برصغیر ہندو پاک کی وفاقی اسمبلی میں اہم مزدور قوانین بمعہ ٹریڈ یونین ایکٹ 1926ءاور دیگر مزدور قوانین جدوجہد فرما کر کارکنوں کے بہبود کے لئے منظور کرائے۔آج ان کی برسی مناتے ہوئے ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم وطن عزیز کو اقتصادی طور پر خود کفیل بنانے اور نوجوانوں کو روزگار مہیا کرانے اور غربت، جہالت دور کرانے اور ملک میں اسلامی مساوات پر جمہوری نظام کو تقویت دے کر aپاکستان کو داخلی و خارجی طور پر دنیا کی مضبوط ترین مملکت کی تکمیل پوری کرنے کی جدوجہدکریں۔
کو کامیاب کرتے ہوئے ان کو خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس نیک مقصد میں کامیاب فرمائے۔آمین!