اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چودھری نثار نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ میری کوشش رہی ہے نواز شریف کو صحیح اپ ڈیٹ دیا جائے۔ نواز شریف اس وقت پارٹی کے صدر نہیں، ان کے ساتھ چلا جا سکتا ہے۔ سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان کو میڈیا نے سیاق و سباق سے ہٹ کر نشر کیا۔ جب وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا تو وہ ہفتہ میرے لئے بہت مشکل تھا۔ نواز شریف کے بعد شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت کیلئے موزوں ترین ہیں۔ پارٹی میں گروپ بندی کی نہ کروں گا۔ پارٹی میں گروہ بندی کرنے کو منافقت سمجھتا ہوں۔ عہدوں میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ مجھے بہت لوگوں نے وزیراعظم بننے کے آپشن دیئے۔ ووٹ کے تقدس کے مشن میں نواز شریف کے ساتھ ہوں مگر طریقہ کار کے خلاف ہوں۔ ووٹ کا تقدس جلسے جلوس، ریلیوں، محاذ آرائی سے نہیں، گڈ گورننس سے بحال ہوسکتا ہے۔ فوج، عدلیہ، اداروں سے محاذ آرائی کرکے ووٹ کا تقدس بحال نہیں ہوسکتا۔ کراچی آپریشن ملٹری نے نہیں میں نے شروع کیا۔ وزیر خارجہ کے اپنے گھر کی درستگی کے حوالے سے بیان سے شدید اختلاف ہے۔ ایسے بیان کے بعد پاکستان کو دشمنوں کی کیا ضرورت؟ میرا بطور وزیرداخلہ سب سے رابطہ رہتا تھا، سب سے تعلقات ہیں، کبھی وزارت خارجہ کا امیدوار تھا نہ کبھی نوازشریف سے ڈیمانڈ کی۔ نواز شریف کو ہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کوئی آرمی چیف ”اپنا بندہ“ نہیں ہوسکتا، پاکستان کی سالمیت کو اندر اور باہر دونوں سے خطرات ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ موجودہ وزیراعظم کو اس کا پتہ ہے۔ آرمی چیف میرا بھائی بھی آئے تو وہ پہلا کام ادارے کے مفاد میں کرے گا۔