قومی ادارہ امراض قلب میں مریضوں کی ہلاکت مکینیکل ہارٹ ڈیوائس نہیں

کراچی (غزالہ فصیح) قومی ادارہ برائے امراض قلب کے زیر علاج دو مریضوں کی ہلاکت کی وجہ مکینیکل ہارٹ ڈیوائس نہیں بلکہ مرض کی کوئی اور پیچیدگی ہو سکتی ہے دو اور مریض جنہیں LVA ڈیوائس لگائی گئی وہ صحت مند ہیں یہ بات پاکستانی نژاد امریکی ہارٹ اسپیشلسٹ سرجن ڈاکٹر پرویز چودھری نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی‘ ڈاکٹر پرویز اپنے زیر علاج مریضوں کے انتقال کی خبر پر تبصرہ کر رہے تھے جن کی موت کی وجہ مبینہ طور پر دل میں مکینیکل ڈیوائس کو قرار دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر پرویز چودھری نے اس خبر کو قطعی طور پر غلط قرار دیتے ہوئے کہاکہ اموات کی وجہ مکینکل ڈیوائس نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ندیم نامی مریض کو دو ماہ قبل ہمارے پاس تقریباً مردہ حالت میں ایمرجنسی میں لایا گیا تھا اُسے فوری طور پر ڈیوائس لگا کر دل کی کارکردگی بحال کی گئی‘ مریض اسپتال سے صحت مند ہو کر اسلام آباد گھر واپس چلا گیا تھا ندیم شدید ڈپریشن میں مبتلا تھا اُس نے دوائیاں بھی استعمال نہیں کیں جس سے خون میں لوتھڑے بن گئے جن کی وجہ سے مریض کا انتقال ہوا۔ ڈاکٹر پرویز نے کہاکہ دوسرا مریض اسپتال میں ہی روبہ صحت تھا اُس نے وارڈ میں واک بھی کی اُسے ڈسچارج کیا جا رہا تھا مگر اچانک خون میں انفیکشن کی وجہ سے مریض جانبر نہ ہو سکا۔ ڈاکٹر پرویز نے کہاکہ دو مزید مریض جنہیں ڈیوائس لگائی گئی ایک خاتون اور ایک مرد وہ دونوں صحت مند اور نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔ واضح رہے کہ NICVD میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دل کے مریضوں کو لیفٹ وینٹریکل آرٹلری ڈیوائس لگانے کا تجربہ کیا گیا ہے اب تک 4 مریضوں کو لاکھوں روپے کی مفت ڈیوائس لگائی گئی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے الیکشن مہم کے دوران اس اقدام کی تشہیر کی۔ امریکہ کے ماہر ہارٹ ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر پرویز چودھری‘ NICVD کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کی خصوصی پیشکش پر پاکستان آ کر آپریشن کر رہے ہیں۔ 62 سالہ مریضہ نفیسہ میمن کے ابتدائی آپریشن میں امریکہ سے آئی ہوئی نرس نے ڈاکٹر پرویز کی معاونت کی تھی بعدازاں NICVD کے اسٹاف کو مختصر تربیت دے کر امریکی نرس واپس چلی گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مکینیکل ڈیوائس لگانے سے قبل PMDC سے اجازت نہیں لی گئی اس بارے میں سوال پر ڈاکٹر پرویز نے کہاکہ انتظامیہ ہی اس معاملے میں بتا سکتی ہے کیونکہ میں پاکستان کے طبی قوانین کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا۔ دوسری جانب رابطہ کرنے کے باوجود انتظامیہ اور پی ایم ڈی سی کے نمائندوں میں سے کوئی دستیاب نہیں ہوا۔ ڈاکٹر پرویز نے بتایا کہ مزید مریض مکینیکل ڈیوائس لگائے جانے کے منتظر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن