شوگر ملز کاچینی بنانے میں زہریلا مادہ استعمال قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی میں انکشاف

اسلام آباد (صباح نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں تمام شوگر ملز چینی بنانے میں زہریلا مادہ استعمال کر رہی ہیں جس سے کینسر پھیل رہا ہے۔ پاکستان میں بڑی تعداد میں ہسپتالوں کا فضلہ درآمد کر کے اس سے بچوں کے کھلونوں اور دیگر ضروریات زندگی کا سامان تیار کیا جا رہا ہے۔ وزارت کے حکام نے کمیٹی سے ہسپتالوں کے فضلے کی درآمد پر پابندی لگانے کی درخواست کر دی۔ گوادر میں پانی صاف کرنے کے پلانٹ کو ٹھیک کرنے کی پیشکش کی مگر مسترد کر دی گئی۔ کمیٹی نے وزارت کو اگلے دس سال کا لائحہ عمل، رکاوٹوں اور ضروریات کے حوالے سے جامع دستاویز بنانے کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین کمیٹی مشتاق احمد نے حلال فوڈ اتھارٹی کے اڑھائی سال سے فعال نہ ہونے پر وزارت کے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پر پہلے کھڑے تھے آج بھی وہاں پر موجود ہیں۔ رکاوٹوں کے بغیر آپ کی رفتار چیونٹی سے بھی سست ہے۔ کمیٹی میں سینیٹر اعظم سواتی نے عجب کرپشن کی غضب کہانیاں سنا کر ممبران کو پریشان کیا۔ سینیٹر صابر شاہ نے کہا کہ 18ویں ترمیم نے وفاق کو نقصان پہنچایا اس پر بات کرنا بھی گناہ بنا دیا گیا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ بات کر سکتے ہیں کمیٹی میں رضا ربانی موجود نہیں ہیں۔ جدید سائنس کی بنیاد مسلمانوں نے رکھی، ریاست مدینہ میں کوئی مقروض نہیں تھا وہ پیٹ پر پتھر باندھ دیتے مگر قرض نہیں لیتے تھے جن قوموں نے جامعات اور انسانوں پر خرچ کیا وہ قومیں آگے بڑھ گئی ہیں۔ امید ہے حکومت میٹرو اور اورنج لائن کے ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی پر بھی خرچ کریں گی۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کی سفارش کی تھی کہ بجٹ GDP کا 2سے 3فیصد کیا جائے مگر یہ 0.0025 فیصد ہے جو کہ 10.8ارب روپے بنتا ہے اور اس بجٹ میں ترقیاتی، غیرترقیاتی اور تحقیقی میں شامل ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ قوموں نے سائنس و ٹیکنالوجی کی وجہ سے ترقی کی میں 2010ء میں جب وزیر تھا 98 کروڑ جو کہ چوری کر کے 74 اکاؤنٹس میں رکھے گئے تھے وہ قومی خزانہ میں جمع کروائے۔ سینیٹر صابر شاہ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد نصاب تعلیم سے مرکزیت ختم ہوگئی ہے۔ تعلیم وفاق کے پاس ہونی چاہئے تھی۔ صوبہ کے پی کے میں 250سے 300 سکولوں کو بند کر دیا گیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہاں پر بچوں کی تعداد کم تھی۔ 18ویں ترمیم پر بات کرنا بھی گناہ بنا دیا گیا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی میں رضا ربانی موجود نہیں آپ بات کر سکتے ہیں۔ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہسپتالوں کے فضلے کے لئے ٹیکنالوجی بنائی ہے جو 25سے 100کلو فضلہ ایک گھنٹہ میں جلا دیتا ہے۔ ملک بھر میں 68 مشینیں لگائی ہیں جن پر 79.89 ملین روپے خرچ ہوئے مگر اب یہ پیسے واپس آ گئے ہیں۔ کمیٹی اس کی درآمد پر فوری پابندی کی سفارش کرے۔ کھاراپانی صاف کرنے کے لئے PCSIR نے ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کی 135 یونٹ ٹھٹھہ میں فروخت کئے ہیں جس کی قیمت 4سے 5 ہزار اور اس سے 15 سے 20 گیلن پانی ایک دن میں صاف کیا جا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن