اسلام آباد (نیٹ نیوز) امریکی خبررساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی گزشتہ حکومت کاروباری دور اندیشی سے کم قیمت پر ایل این جی خریدنے میں کامیاب رہی، جس سے 60کروڑ ڈالر بچائے گئے۔ بلوم برگ کی رپورٹ سینٹ کی پٹرولیم کمیٹی کے سربراہ اور تحریک انصاف کے رہنما محسن عزیز نے سینٹ میں پیش کئے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایل این جی معاہدے سے متعلق تحقیقات پھر بھی کی جائیں گی۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق نواز حکومت نے گیس سپلائی کمپنیوں میں مقابلے کی فضا پیدا کرکے اگلے10 سال کے جو معاہدے کیے ہیں اس سے ریاست نے اگلے سال کے معاہدوں میں 600 ملین ڈالرز بچالیے ہیں۔ بلوم برگ نے سینٹ کمیٹی میں پیش کی گئی پاکستانی حکام کی رپورٹ کا جائزہ لیا ہے ، جس میں بتایا گیا کہ دنیا میں مائع گیس کے سب سے بڑے سپلائر قطر سے کس طرح معاہدہ عمل میں آیا، اس ڈیل کو مکمل پوشیدہ رکھا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جب قطر نے دو سالہ مذاکرات کے بعد پاکستان کے لیے ایل این جی کی قیمتیں کم کرنے سے انکار کیا تو 2015ءکے آخر میں پاکستان نے اوپن مارکیٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا، جس کی بڈ میں دیگر بڑی کمپنیاں بھی کود پڑیں، ان کمپنیوں میں رائل ڈچ شیل اور بی پی پبلک لمیٹڈ کمپنی بھی شامل ہیں۔ اسی دوران قطر کی کمپنیوں سے مذاکرات بھی جاری رہے ، ایسی صورت میں جب ٹینڈر جاری کیا گیا تو زیادہ سے زیادہ کمپنیاں شریک ہوئیں اور کم سے کم بولی کی پیش کش سامنے آئی، اس حکمت عملی سے پاکستان قطر سے ایل این جی کی قیمتیں کم کرانے میں کامیاب ہوا اور پاکستان کو 610 ملین ڈالرز کی بچت ہوئی۔ ٹینڈر کے بعد پاکستان نے قطر کے سامنے روسی گروپ کی سب سے کم بڈ کو رکھا، جس کے بعد قطر اسی قیمت پر پاکستان کو ایل این جی سپلائی کرنے پر رضامند ہوگیا۔ اس کے باوجود پاکستان نے روسی کمپنی کو پہلا ٹینڈر جاری کرکے کچھ گیس اس سے خریدی، لیکن دوسرے ٹینڈر میں قطر نے روسی کمپنی سے زیادہ اچھی پیشکش دے کر یہ ٹینڈر حاصل کیا۔ محسن عزیز نے کہاکہ قطر کے ساتھ 3 اعشاریہ 75 میٹرک ٹن گیس سالانہ کا معاہدہ 15 سال کے لیے ہوا اور 2016ء سے پاکستان میں ایل این جی کی امپورٹ میں تیزی آئی ہے اور بلوم برگ کے ڈیٹا کے مطابق اب پاکستان دنیا میں ایل این جی خریدنے والا ساتواں بڑا ملک ہے۔
بلوم برگ