کابل (اے ایف پی+ اے این این+ آن لائن) جنوبی افغانستان میں طالبان کے حملوں اور جھڑپوں میں 60 سکیورٹی اہلکار ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے ہیں۔ جبکہ 17 سالہ جنگ کے خاتمہ کے لئے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں۔ 4 صوبوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔ ہزاروں شہری، پولیس اور فوجی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔ طالبان نے سری پل ملٹری بیس پر قبضہ کر لیا۔ پولیس چیف عبدالقیوم نے انتباہ کیا صورتحال گھمبیر ہے۔ طالبان نے میاد ضلع میں چوکی پر بھی کنٹرول کر لیا۔ یہاں 17 اہلکار، 39 جنگجو ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے۔ لڑائی جاری ہے۔ ریڈ یونٹ نے قندوز میں چوکیوں پر یلغار کرکے 19 فوجی ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔ صوبہ سمنگان کے ضلع دارائے صف میں 14 اہلکار مارے گئے۔ صوبہجاوز جان میں 8 اہلکار لقمہ اجل بنے۔ صوبے جوزجان کا ضلع خام آب پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔ حکام نے بھی تصدیق کردی ہے۔ افغان میڈیاکا مزید کہنا ہے کہ افغانستان کے صوبے ہلمند میں رات گئے مارٹر بم کے حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے6 افراد ہلاک اور 6زخمی ہوگئے۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان صوبے قندوز میں رات گئے طالبان نے سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 15اہلکار ہلاک اور 18زخمی ہو گئے۔افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے حملے میں دشت آرچی کے علاقے میں چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا ہے۔ادھر افغان صوبے سرپل کے مرکزی علاقے میں طالبان نے حملہ کیا ہے جس کی افغان حکام نے تصدیق کی ہے،سرپل کے مرکزی علاقے میں طالبان نے رات گئے 3سمت سے حملہ کیا۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ سرپل کے مرکزی علاقے میں افغان فورسز اور دہشت گردوں میں جھڑپیں جاری ہیں۔