قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کا چیئرمین سی ڈی اے، میئر اسلام آباد کی عدم شرکت پر اظہار برہمی

اسلام آباد(آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں چیئرمین سی ڈی اے مئیر اسلام آباد دیگر اعلیٰ حکام کی عدم شرکت پر کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سفارش کی کہ اگر آئندہ اجلاس میں شرکت نہ کی تو سخت ایکشن لیا جائے گا اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی الودگی اور تجاوزات میں سی ڈی اے کی غفلت اور ملی بھگت بھی شامل ہے قائمہ کمیٹی نے وفاقی دارلحکومت میں ہونے والی تمام تجاوزات کی تفصیلات طلب کرلیں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس پیر کے روز سینیٹر ستارہ ایاز کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹرجنرل پاکستان انوائرومنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے علاوہ کسی عمارت کے لیے ماحولیاتی این اوسی نہیں لیاگیا اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے کلائمیٹ چینج ملک امین اسلم نے کہا کہ سی ڈی اے اورسٹی گورنمنٹ میں اختیارات اور وسائل کیلئے رسہ کشی چل رہی ہے دو اداروں کی جنگ میں اسلام آباد گندہ ہو رہا ہے،کمیٹی کو بر یفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ ملک میں 2مرتبہ شجرکاری کی جاتی ہے ا س سال موسم برسات میں ملک کے لیے شجرکاری مہم کے سلسلے میں تمام صوبوں کی مشاورت سے 47 ملین پودے لگانے کا حدف مقرر کیا گیا۔ موسم برسات میں2ستمبر2018 کو پاکستان کے لیے شجرکاری کا دن منایا گیا اس دن ملک کے تمام بڑے شہروں میں شجرکاری کی گئی اور اس مہم کا آغاز وزیرا عظم، صوبائی وزراء اعلیٰ گورنر اور منسٹر صاحبان نے پودے لگا کر کیا ملک بھر میں197 پروگرام کا انعقاد کیا گیا اور 193 سنٹر کھولے گئے جہاں سے لوگوں کو مفت پودے مہیاکیے گئے۔ سیکرٹری وزارت کلائیمٹ چینج کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت تو اس حوالے سے دلچسپی لے رہی ہے مگر صوبوں اور وفاق کے درمیان اس بنیادی مسئلے پر خلا موجود ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں تمام صوبوں کو بلایا گیا ہے ان کی موجودگی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرلیںگے۔ اس موقع پر سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ماحولیاتی الودگی پر قابو پانے کیلئے آج تک کسی بھی حکومت نے سنجیدگی سے کام نہیں کیا۔ علاوہ ازیں سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے کیڈ نے سی ڈی اے کی جانب سے کشمیر ہائی وے پر تجاوزات گرانے کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے والے سی ڈی اہلکاروں کی تفصیلات اور معاملے کی مکمل رپورٹ طلب کر لی۔کنوینر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ تجاوزات میں زیادہ تر شادی ہال ہیں ان کو بناتے وقت سی ڈی اے کہاں تھی؟ ساری عمارتیں ایک دن میں تو نہیں بن سکتی، سی ڈی اے ان اہلکاروں کے نام کمیٹی کو پیش کرے جو ان تجاوزات کی الاٹمنٹ میں ملوث تھے۔ پیر کو سینٹ ذیلی کمیٹی برائے کیڈ کا اجلاس کنوینر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی صدارت پارلیمنٹ ہاس میں ہوا۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرثمینہ سعید اورسینیٹر یوسف بادینی کے ساتھ ساتھ چیئرمین سی ڈی اے افضل لطیف اور اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد کے سیکٹرڈی 12سے جی ٹی روڈ بائی پاس کی تعمیراتی کام کا جائزہ لینے کے علاوہ سی ڈی اے کی جانب سے کشمیر ہائی وے پر عمارات گرانے کے معاملے پر بھی بحث گی گئی۔ کمیٹی نے سی ڈی اے کی جانب سے کشمیر ہائی وے پر تجاوزات گرانے کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان تجاوزات میں ذیادہ تر شادی ہال ہیں ان کو بناتے وقت سی ڈی اے کہاں تھی؟ کنوینر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ساری عمارتیں ایک دن میں تو نہیں بن سکتی۔ چیئرمین سی ڈی اے افضل لطیف نے ذیلی کمیٹی کو خیابان مارگلہ منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کے حوالے سے بتایا کہ بائی پاس منصوبے میں تاخیر کی وجہ عدالتی اور قانونی کارروائی ہے۔ ثالث عدالت نے 17کروڑ 30لاکھ روپے کا فیصلہ سی ڈی اے کے خلاف دیا ہے۔ جبکہ سول عدالت بھی اپیل خارج کرچکی ہے،جس کی ہائی کورٹ میں اپیل کی ہے۔ سینیٹر میر محمدیوسف بادینی نے کہا کہ اس منصوبے کی تاخیر کی وجہ صرف اور صرف سی ڈی اے ادارہ ہے۔ سی ڈی اے سڑک کا کام شروع کروانے سے پہلے وہاں کے اطراف کی اراضی خالی نہیں کروائی۔ کنوینرکمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ منصوبوں میں تاخیر کی وجہ سے صرف عوام کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ان کے فنڈ بھی ضائع ہوتے ہیں اور تاخیر بھی برداشت کرنی پڑتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...