اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وادی اردن کو صیہونی ریاست میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ آج میں اپنے ارادے کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر میں الیکشن جیت گیا تو وادی اردن اور شمالی بحیرہ مردار پر صیہونی اجاراداری قائم کر دوں گا۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ یہ قدم میں الیکشن کے بعد اسی وقت اٹھا سکوں گا جب اسرائیلی عوام مجھے واضح مینڈیٹ دیں۔خیال رہے کہ 2400 اسکوائر کلو میٹر پر مشتمل وادی اردن اور شمالی بحیرہ مردار کا مغربی کنارے کا تقریبا 30 فیصد بنتا ہے جہاں 65 ہزار فلسطینی اور تقریبا 11 ہزار یہودی آبادکار بستے ہیں، یہ علاقہ اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہے جسے سی ایریا بھی کہا جاتا ہے۔نیتن یاہو کو اپنے سیاسی کیریئر کے سخت ترین الیکشن کا سامنا ہے، نے ایک بار پھر مغربی کنارے پر یہودی بستی آباد کرنے کے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم امریکا کے ساتھ طویل عرصے سے جاری امن منصوبے کے سامنے آنے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشاورت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔امریکی حکام کا نیتن یاہو کے اعلان سے متعلق کہنا ہے کہ تاحال اس حوالے سے امریکا کی پالیسی میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے، ہم اسرائیلی انتخابات کے بعد امن منصوبہ جاری کریں گے جس میں خطے میں امن و استحکام کے لیے اقدامات پیش کیے جائیں گے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے اس حوالے سے کہا کہ اگر نیتن یاہو نے اس قسم کا کوئی فیصلہ اٹھایا تو اسرائیل کے ساتھ تمام معاہدے ختم ہو جائیں گے۔وزیراعظم محمد شطایہ نے اسرائیلی وزیراعظم کو امن منصوبے میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کا اسرائیلی الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔عرب لیگ نے اسرائیلی وزیراعظم کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے موقع کو ضائع کرے گا۔سعودی عرب نے اس اعلان کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے فلسطین کے خلاف خطرناک اشتعال انگیزی قرار دیا اور اس حوالے سے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان بھی کیا۔