اسلام آباد (قاضی بلال؍خصوصی نمائندہ) ملک بھر میں ڈیمز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے گلیشئرز کا پانی ضائع ہونا شروع ہوگیا۔ یکم اپریل 2020 سے اب تک 75 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر میں ضائع ہو چکا ہے۔ ضائع ہونے والے پانی کی مقدار منگلا ڈیم سے بھی زیادہ ہے۔ ارسا کے مطابق رواں سال یکم اپریل سے اب تک سمندر کی نذر ہونے والے پانی کی مقدار منگلا ڈیم کے آبی ذخیرے سے بھی زیادہ ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 73 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔10 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی معاشی قدر1 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں سال 1 کروڑ 50 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر کی نذر ہوگا۔حالیہ بارشوں سے ملک میں پانی کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوگیا۔ پاکستان کے آبی ذخائر 60 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگئے۔ دوسری جانب واپڈا کے مطابق ملک میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ساٹھ لاکھ پانچ ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ گیا ہے۔تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد دولاکھ سینتیس ہزار چھ سو کیوسک جبکہ اخراج ایک لاکھ ستر ہزارکیوسک ہے۔ منگلاڈیم میں پانی کی آمد ترپن ہزار دو سو کیوسک اوراخراج بارہ ہزار کیوسک ہے۔چشمہ بیراج میں پانی کی آمد دو لاکھ تریسٹھ ہزار اور اخراج دو لاکھ پینتالیس ہزارکیوسک ہے۔ ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد چھیاسی ہزار سات سو کیوسک اوراخراج اٹھاون ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔واضح رہے کہ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 1 کروڑ 36 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔