زیادتی کیس: سی سی پی او کے بیان‘ سوشل میڈیا پر تنقید وفاقی وزرائ‘ ق لیگ  اپوزیشن جماعتوں کی مذمت: سینٹ‘ اسمبلی  میںبھی مذمتی قرارداد‘ توجہ دلاؤ نوٹس جمع 

Sep 11, 2020

لاہور+ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار) سی سی پی او لاہور محمد عمر شیخ کو گینگ ریپ کا شکار ہونے والی مظلوم عورت کے متعلق سوالات اٹھانا مہنگا پڑ گیا۔ ان کے بیان پر نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی ارکان سمیت عوامی سطح  اور سوشل میڈیا پر سخت تنقید کی گئی۔  سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا کہنا تھا کہ خاتون رات ساڑھے 12 بجے گوجرانوالہ جانے کیلئے نکلی، خاتون کو گھر سے نکلتے وقت کم ازکم گاڑی میں پٹرول چیک کرنا چاہیے تھا، خاتون کو گوجرانوالہ جانے کے لیے جی ٹی روڈ کو استعمال کرنا چاہیے تھا، خاتون نے 15 پر کال کرنے کی بجائے اپنے بھائی کو فون کر کے اطلاع دی، خاتون کے بھائی نے 130 پر موٹروے پولیس کو فون کر کے کہا کہ اپنی موبائل بھجوائیں۔ ایسے موقع پر یہ سوالات کرنے پر سی سی پی او کے خلاف حکومتی و اپوزیشن کے ارکان سمیت شہریوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے سی سی پی   او لاہور کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے غیر ضروری بیان دیا لیکن غیر قانونی نہیں۔ اس بیان پر کیا قانونی ایکشن لیا جائے۔ میں خود بھی سی سی پی او کے بیان سے اتفاق نہیں کرتا۔ عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے عمر شیخ کے بیان پر شدید ردعمل میں کہا ہے کہ پولیس افسر کا ایسا بیان ناقابل  قبول ہے۔ عمر شیخ کا خاتون پر سوال اٹھانا افسوسناک ہے، اس معا ملے کو دیکھ رہی ہوں‘ زیادتی کی کوئی وضاحت نہیں ہو سکتی۔ افسر نے کہا کہ زیادتی کا شکار عورت کو  جی ٹی روڈ استعمال کرنی چاہئے، پولیس افسر نے کہا کہ عورت اپنے بچوں کے ساتھ رات میں   کیوں باہر گئی۔ پولیس افسر کی یہ تمام باتیں ناقابل قبول ہیں۔ (ق) لیگ کے مرکزی رہنما مونس الٰہی ایم این اے نے لاہور رنگ روڈ سے چند کلومیٹر دور موٹروے پر خاتون کی عصمت دری کے واقعہ پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ پنجاب اور موٹروے پولیس کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔  پنجاب پولیس عہدوں کی کشمکش کی بجائے فرائض کی بجا آوری کو مقدم رکھے۔ خاتون سے زیادتی کے واقعہ پر جماعت اسلامی نے سینٹ اور قومی اسمبلی میں مذمتی قراردادیں جمع کرا دیں۔ سینٹ میں مذمتی قرارداد سینیٹر سراج الحق نے جمع کرائی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت ملزمان کی گرفتاری اور قرار واقعی سزا یقینی بنائے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ کہا کہ پنجاب حکومت خاتون سے زیادتی اور ڈکیتی کے مجرموں کو 48گھنٹوں کے اندر گرفتار کرے۔48گھنٹوں میں مجرم گرفتا ر نہ ہوئے تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم اور لیاقت بلوچ نے بھی واقعہ کی شدید مذمت مذمت کی ہے۔ جے یو آئی نے  واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزمان کوجلد گرفتارکر کے کیفرکردار تک پہنچائیں، ملک میں امن وامان قائم کرنے میں حکومت ناکام ہوچکی ہے۔  جے یو آئی لاہور شہر کے رہنمائوں محمد افضل خان، حاجی عرفان شجاع بٹ، مفتی بشیر یوسف زئی، حافظ عبد الواجد خان، حافظ محمودالحسن چترالی، مفتی سیف اللہ، محمد قاسم افضل، قاری عبید اللہ چترالی نے اپنے مشترکہ اخباری بیان میں کہیں۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ موٹروے پر اجتماعی زیادتی و بے حرمتی کے واقعہ کا سن کر دل ہل گیا ہے۔ ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچا کر عبرت بنانا لازم ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ یہ معمولی واقعہ نہیں ہے۔ یاد رکھیں ظلم اور معاشرتی اقدار میں پستی کا مقابلہ کرنا بحیثیت قوم ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ واقعہ پر پیپلزپارٹی نے توجہ دلائو نوٹس جمع کرادیا، توجہ دلائو نوٹس سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے سینٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادیا گیا، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ خاتون کے ساتھ زیادتی کا واقعہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، مسلح افراد نے خاتون اور اسکے بچوں کو ہتھیاروں کے زور پر قریبی زمینوں میں لے جاکر اجتماعی زیادتی کی، متعلقہ وزیر اس معاملے پر ایوان کو آگاہ کریں۔

مزیدخبریں