اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے کہا ہے کہ بھارت میں اسلامو فوبیا پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے خطرہ ہے۔ تبلیغی جماعت کو تنقید کا نشانہ بنانا بھارتی حکومت کی مسلم دشمن پالیسیوں کا حصہ ہے۔ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ چینی سرحد پر بھارتی اقدامات قابل تشویش ہیں۔ بھارتی اقدامات پڑوسیوں کے لیے خطرہ ہیں۔ بھارت چین تنازعہ کو معاہدوں کے مطابق حل کیا جائے۔ ہندوستانی افواج کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی جاری ہیں۔ بھارت مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کررہا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر طویل عرصے سے موجود ہے۔ مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں کو مختلف بندشوں اور پابندیوں کا سامنا ہے۔ بھارتی قابض فوج نہتے کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں نشانہ بنا رہی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کی جبکہ ہندوستان کی جانب سے ایل او سی پر شہری آبادی کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ ہندوستان ایسے اقدامات سے عالمی برادری کی مقبوضہ وادی کے حالات سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے۔ 5 اگست 2019 کے بعد سلامتی کونسل کا کشمیر سے متعلق 3 بار اجلاس ہو چکا ہے۔ ہندوستان کے توسیع پسندانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ بھارت کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دے۔دریں اثناء سینئر بھارتی سفارتکار کو جمعرات دفتر خارجہ طلب کرکے بھارتی فوج کی جانب سے 8 ستمبر 2020 کو لائن آف کنٹرول (ایل۔او۔سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور اس کے نتیجے میں تین بے گناہ شہریوں کے زخمی ہونے پر شدیداحتجاج کیا گیا۔ قابض بھارتی فوج کی بلاجوازاور بلاامتیاز فائرنگ کے نتیجے میں ’ایل۔او۔سی‘ کے بیدری سیکٹر میں ستاون سالہ محمد الطاف ولد محمد دین، ستائس سالہ محمد آفتاب ولد محمد الطاف اور چالیس سالہ طاہر اقبال ولد محمد اعظم ساکنان گاوں بنجوری شدید زخمی ہوگئے۔ بھارتی قابض فوج ’ایل۔او۔سی‘ اور ’ورکنگ۔باونڈری‘ پر عام شہری آبادی کو آرٹلری اور بھاری وخودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ رواں برس 2020ئ میں بھارت نے 2199 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 17 بے گناہ شہری شہید اور 171شدید زخمی ہوئے۔ قابض بھارتی افواج کی جانب سے بے گناہ شہری آبادی کو دانستہ نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا گیا کہ بے حسی پر مبنی یہ اقدامات 2003 کے جنگ بندی معاہدے، انسانی عظمت ووقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ وارنہ فوجی طرز عمل کے برعکس اور اس کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ایل او سی پر کشیدگی بڑھانے کی مسلسل بھارتی کوششوں کا مظہر اور خطے کے امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر کشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت غیرقانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ بھارت پر زوردیا گیا کہ 2003 کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے ،’ ایل اوسی ‘ اور ’ورکنگ باونڈری‘ پر امن قائم کرے۔ بھارت پر یہ بھی زوردیاگیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔
کلبھوشن کیس: بھارت نے پھر غیرملکی وکیل مقرر کرنے کا مطالبہ کر دیا، ایسا ممکن نہیں: پاکستان
Sep 11, 2020