فضل الرحمن نے تسلیم کر لیا اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہیں: بلاول

رحیم یار خان، بہاول پور، اوچ شریف، جام پور (بیورو رپورٹ، نمائندہ خصوصی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے انتخابات دراصل پی ڈی ایم کی تحلیل کا باعث تھے کیونکہ مولانا فضل الرحمن ہر قیمت پر ان انتخابات کا بائیکاٹ چاہتے تھے جبکہ انکی خواہش تھی کہ یہ انتخابات پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے لڑے جائیں جبکہ نوا ز شریف ان انتخابات میں سولو فلائٹ کے خواہشمند تھے۔ ایک پریس کانفرنس اور ورکرز کنونشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگر گلگت بلتستان کے انتخابات پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے لڑے جاتے تو آج جی بی میں پی ڈی ایم کی حکومت ہوتی لیکن یہ مولانا فضل الرحمن کو قبول نہیں تھا۔ مولانا فضل الرحمن کے ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں کہ انکا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ ہوا ہے۔ پی پی پی کی تاریخ پھانسیوں اور قید و بند جیسی صعوبتوں سے بھری ہوئی ہے لیکن پی پی پی نے اسٹیبلشمنٹ سے کبھی کوئی ڈیل نہیں کی۔ مولانا فضل الرحمن کا تسلیم کرنا کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی بات نہیں مانی دراصل انکا اسٹیبلشمنٹ  سے رابطوں کا ثبوت ہے۔ پی ڈی ایم پچھلے کافی عرصے سے لانگ مارچ کا راگ الاپ رہی ہے تاہم انہیں چاہیے کہ وہ لانگ مارچ سے پہلے استعفے دے۔ اپنے موقف کی تائید کریں ورنہ لانگ مارچ کا ڈرامہ بند کریں۔ سینٹ کے انتخابات میں پی ڈی ایم نے حکومت کو شکست دے دی تھی لیکن اس کے باوجود پی ڈی ایم کو کھوکھلا کر دیا گیا۔ پی پی پی ملک بھر میں جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ حکومتی مقبولیت کا عوام میں پول کھل سکے۔ پی پی پی نے ہی جنوبی پنجاب صوبے کی آواز اٹھائی تھی اور توقع ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ بھی پی پی پی بنائے گی۔ پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے اور آئے روز آرڈیننس کا اجراء اس بات کا کھلا ثبوت ہے۔ جنوبی پنجاب کے دورے کے دوران کئی نامور سیاسی شخصیات نے ان سے ملاقات کی ہے جو مناسب وقت پر پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کریں گی۔  دریں اثناء چیئرمین پی پی پی نے کہا ہے کہ حکومت نے پارلیمان کا تقدس پامال کیا ہے، احتساب کے نام پر عوام کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں، ملک مسائل سے دوچار، 50لاکھ نوکریاں صرف دعوی اور غربت بے روزگاری نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ آنے والا دور پیپلزپارٹی کا ہو گا اور عوام کے ووٹ سے اقتدار میں آئیں گے۔ سلیکٹیڈ حکومت کو مستعفی ہونا چاہئے۔ ووٹ کا استعمال کرو یا استعفی دو تیسرا راستہ منافقت کا ہے۔ سمجھ نہیں آئی کہ آپ اپوزیشن میں ہیں یا سلیکٹڈ حکومت کے ساتھ ہیں۔ کٹھ پتلی کے کٹھ پتلی بزدار کو گھر کیوں نہیں بھیجتے۔ میں دعویٰ سے کہتا ہوں بزدار کو گھر  بھیجو سلیکٹڈ خود ڈھیر ہو جائے گا۔ دوغلا پالیسی ہمارا شیوہ نہیں۔ عوام پس رہے ہیں لیکن اپوزیشن اپنا کردار ادا نہیں کر پا رہی۔ ہم تو ہر جگہ لڑیں گے  چاہے وہ پارلیمان میں یا سڑکوں پر ہو۔بلاول بھٹو زرداری رات 10 بجے بذریعہ طیارہ ملتان پہنچ گئے ہیں۔ وہ آج صبح گیارہ بجے لیہ کے لئے روانہ ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...