افغان فوج کی شکست امریکی فوج پر کچھ زیادہ انحصار تھا۔ڈاکٹر شاہد امین

کراچی(نیوز رپورٹر)پاکستان کے سابق سفیر ڈاکٹر شاہد امین نے کہا کہ طالبان نے ایک عظیم فوجی جیت حاصل کی جس پر پوری دنیا حیران ہے، دنیا حیران ہے کہ تین لاکھ کی افغان فوج جو دنیا کی بہترین تربیت کی حامل تھی وہ بغیر کسی مزاحمت کے سرنڈر کر گئی اور افغان فوج کا امریکی فوج پر انحصار کچھ زیادہ تھا جو اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ امریکی فوج کے اچانک انخلا اور افغان فوج کی اندرونی کمزوریوں کہ وجہ سے بھی طالبان اتنی جلدی کابل پر قابض ہو گئے اور افغان فوج کے اندرونی حلقوں میں بھی طالبان کی حمایت تھی۔ افغانستان میں 40 سال جنگ ہوئی جس سے عوام مایوس تھے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے مگر انھوں نے ایک مظبوط فیصلہ کرکے امریکہ کو 20 سالہ جنگ سے نکالا اور انھیں تاریخ یاد رکھے گی۔ ان کو اپنی پارٹیوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ امریکہ اس جنگ میں واضح شکست کھا گیا جس سے اس کے سپر پاور ہونے کی حیثیت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی کے زیر اہتما م اور شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی کے اشتراک سے پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی میں منعقدہ خصوصی سیمینار بعنوان :  ’’افغانستان کی بدلتی صورتحال :  پاکستان پراثرات اور امکانات‘‘  کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر شاہد امین نے مزید کہا کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کے بعد خوش آئند بیانات کے ذریعے دنیا کو اچھا پیغام دیا جس میں انھوں نے خواتین کے تعلیم کو جاری رکھنے کا اعلان کیا اور ان کو حجاب کے ساتھ کام کرنے کی بھی اجازت دی۔ ان کی جانب سے عام معافی کا اعلان بھی خوش آئند تھا اور انھوں نے دوسرے مذاہب کی آزادی کو بھی تسلیم کیا۔ان کے بیانات انتہائی مثبت تھے مگر عبوری کابینہ کے اعلان سے ان کے بیانات کی نفی ہوتی ہے۔  شاہد امین نے کہا کہ طالبان نے جب پہلی بار حکومت بنائی تو اسے شمالی اتحاد اور غیر پختون آبادی نے تسلیم نہیں کیا۔ غیر پختون آبادی جن میں تاجک، ازبک اور ہزارہ شامل ہیں مگر اس بار بھی طالبان نے ان کو شامل نہیں کیا ہے جس سے ایک بار پھر خانہ جنگی ہونے کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔ ماضی میں روسی انخلا کے بعد سے طالبان حکومت کے دوران بھی شمالی اتحاد کی جانب سے طویل خانہ جنگی جاری رہی۔ بدقسمتی سے عبوری حکومت کا اعلان افسوناک ہے کیونکہ اس میں صرف طالبان شامل ہیں حالانکہ ایک مخلوط حکومت کے قیام کے لئے طویل مذاکرات ہوئے جس میں حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ بھی شریک تھے مگر اس کا کو ئی نتیجہ نہیں آیا۔ اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ ٓاج کا موضوع انتہائی اہم ہے ۔ڈاکٹر شاہد امین پاکستان کے بہترین سفارتکاروں میں سے ایک ہیں۔ اب ہم پرانے اور نئے طالبان کی بات کررہے ہیں، سوال یہ ہے کہ موجودہ طالبان حکومت کو کیا دنیا تسلیم کرے گی یا نہیں،ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جو گلوبل ولیج ہے اور سیاسی و سفارتی تنہائی میں کوئی بھی ملک نہیں رہ سکتا۔ طالبان کو دنیا بھر سے سفارتی تعلقات استوار کرنے ہونگے
ڈاکٹر شاہد امین

ای پیپر دی نیشن