پانی ساحلی علاقوں جنگی سر، سجن وادی میں بھی داخل، منچھر جھیل کی سطح پھر بلند، دادو جیل سے قیدی منتقل، بارش سے ایبٹ آباد شدید متاثر 


لاہور کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ میں سیلاب سے 24 گھنٹے میں 4 بچوں سمیت مزید 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔ بھان سعیدآباد جوہی لنک روڈ پر اولڈ چک کے مقام پر چھوٹا پ±ل ٹوٹ گیا، پانی کا ریلا دادو کے رنگ بند کو بھی عبور کرگیا۔یونین کونسل یار محمد کلہوڑو کے دیہات میں پانی داخل ہوگیا، جوہی برانچ پر لگا کٹ 12 گھنٹوں کی کوششوں کے بعد بند کر دیا گیا۔ منچھر جھیل کے اڑل ہیڈ ، اڑل ٹیل اور دانستر نہر پر لگائے گئے کٹ سے دریائے سندھ میں پانی کا اخراج 50 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔بدین کی پران ندی میں پڑنے والا 50 فٹ چوڑا شگاف 10 روز بعد بھی پ±ر نہ کیا جاسکا، ڈوبے ہوئے 30 دیہات میں پانی کی سطح بلند ہوتی جارہی ہے۔کوٹری بیراج پر اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، سوا 6 لاکھ کیوسک سے زائد پانی سے کئی مقامات پر پشتوں سے پانی رسنا شروع ہوگیا، ایریگیشن کا عملہ اور مقامی افراد رساو¿ روکنے میں مصروف ہیں۔ نوشہرو فیروز میں میونسپل کمیٹی کے وارڈ نمبر 16 میں تاحد نگاہ پانی ہی پانی ہے اور 30 سے زائد گاو¿ں کے مکین گھروں میں محصور ہوگئے، ادھر سانگھڑ کے گاو¿ں کیوڑ ملاح اور دیگر علاقوں کے شہری بھی نکاسی آب کے منتظر ہیں۔ جھمپیر کے پہاڑی علاقے میں شدید گرمی کے باعث تین سیلاب متاثرین جاں بحق ہوگئے۔ریسکیو ذرائع کے مطابق ٹنڈو حافظ شاہ اور راجو نظامانی میں سیلاب سے متاثر مکینوں نے جھمپیر کے پہاڑی علاقے میں نقل مکانی کی تھی۔متاثرین کی موت گرمی کے باعث ہوئی ہے۔دوسری جانب دریائے سندھ کا ریلہ ساحلی علاقے جنگی سر اور سجن واری میں داخل ہوگیا، سجن واری میں سرکاری اسکول اور بنیادی صحت مرکز سمیت دیگر عمارتیں زیر آب آگئیں۔سیلاب کے باعث ایک درجن سے زائد دیہات بھی زیر آب آگئے، علاقہ مکینوں کی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔ منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں پھر اضافہ ہو گیا دانستہ نہر اور بچا¶ بند سے پانی کا اخراج جاری ہے بھان سعید آباد اور ملحقہ گرڈ سٹیشن میں پانی داخل ہو گیا متعدد علاقوں کو بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی سیلاب کے پیش نظر دادو کی جیل کے تمام قیدی حیدر آباد جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے سندھ میں 24 گھنٹوں کے دوران دو ہزار سے زائد افراد ملیریا کا شکار ہو گئے محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں ماہ سندھ میں ملیریا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 13 ہزار سے تجاوز کر گئی ۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ڈینگی ملیریا سمیت دیگر بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں کئی مقامات پر متاثرین امداد کے منتظر ہیں کئی مقامات پر مظاہرے کئے گئے مظاہرین کا کہنا ہے کہ خیمے، کھانا، پینے کا پانی سمیت کچھ بھی نہیں ملیریا، جلدی امراض گیسٹرو سے دوہری پریشانی ہے مچھر دانیو، اور صاف پانی کی شدید قلت ہے علاوہ ازیں گزشتہ روز لاہور سمیت کئی شہروں میں بارش ہوئی آزاد کشمیر میں نکیال اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی نکیال میں مین شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی مری اور نواحی علاقوں میں بھی بادل جم کر برسے نشیبی علاقے سے گزرنے والے دریا سواہ میں طغیانی سے دریائی نالے کا پانی ایکسپریس وے پر آنے لگا بلوچستان میں بارش کا نیا سپیل آنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ ایبٹ آباد میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلاب آ گیا نالوں کی بندش شہر کو دریا بنا دیا سڑکیں ندی نالوں میں بدل گئیں گاڑیاں ڈول گئیں مسافر مشکل میں پھنس گئے پانی ایوب میڈیکل کمپلکس کے اندر داخل ہو گیا گائنی اور بچوں کے وارڈز میں پانی ڈھیرا ڈال کر بیٹھ گیا ریسکیو ٹیموں نے مریضوں کو وارڈز سے نکالا کینٹ بورڈ کی حدود بھی بارش کے پانی سے زیادہ متاثر ہوئی۔ دادو شہر اور گردونواح میں سیلاب کا خطرہ ہے۔ شہر کی پہلی ڈیفنس سدرن چک پلی ٹوٹنے کے بعد شہر دادو کو بچانے کیلئے پلان بی پر عمل شروع کر دیا گیا۔ برڑا نہر کے پشتوں پر رنگ بند کی تعمیر کا عمل جاری ہے۔
سیلاب 

سیلاب 

ای پیپر دی نیشن