حیدرآباد 37ہزار، خیرپور 63ہزار،بدین 42ہزار،گھوٹکی 48 ہزار، نوشہرو فیروز 30ہزار اور سانگھڑ میں 41 ہزار حاملہ خواتین حکومتی امداد کی منتظر


کراچی (قمر خان) پاکستان میں سیلاب سے ایک اور انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ پیدا ہو گیا‘ سندھ میں دولاکھ سے زائد حاملہ خواتین پناہ گزیں کیمپوں، ٹینٹوں یا کھلے آسمان تلے بچوں کو جنم دیں گی۔ وضع حمل اور بعد از پیدائش صحت کی سہولیات نہ ہونے کے سبب ان دو لاکھ خواتین اور ان کے ہاں متوقع بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ پاپولیشن کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں2 لاکھ سے زائد حاملہ خواتین اور 16لاکھ 29ہزار سے زائد 5سال سے کم عمر بچے موجود ہیں جنہیں غذائی دیکھ بھال کی فوری ضرورت ہے۔ پاپولیشن کونسل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد میں 37ہزار 734حاملہ خواتین کو دیکھ بھال کی ضرورت ہے، اور خیرپور میں 62ہزار 941خواتین حکومتی امداد کی منتظر ہیں۔رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق بدین میں 42ہزار744 خواتین، گھوٹکی میں 48 ہزار 906، نوشہرو فیروز میں 30ہزار اور سانگھڑ میں 41 ہزار سے زائد خواتین ماں بننے والی ہیں۔پاپولیشن کونسل کی رپورٹ کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں کی یہ حاملہ خواتین حکومت کی جانب طبی امداد، ڈیلیوری اور اس کے بعد بچوں کی دیکھ بھال کے لئے حکومتی اقدامات کی طرف دیکھ رہی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حاملہ خواتین کی بڑی تعداد کو ڈلیوری، بعد از پیدائش صحت کی سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن