اسلام آباد (نامہ نگار) وزارت تجارت نے وزارت خزانہ کی ہدایت پر لگژری آئٹمز پر پابندی لگانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں زرمبادلہ کے محدود ذخائر کے پیش نظر ایک بار پھر لگژری اشیاءکی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت خزانہ نے اس حوالے سے فہرستیں تیار کرنے اور معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے وزارت تجارت کو ٹاسک سونپا ہے اور وزارت تجارت نے اس پر کام شروع کر دیا ہے۔ ذرائع وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ مکمل طور پر تیار گاڑیاں، مشینری، موبائل فون، الیکٹرانک اشیا، امپورٹڈ گوشت، مہنگی مچھلی سمیت تمام لگژری اشیاءکی درآمد پر پابندی لگائی جائے گی۔ لگژری اشیاءمیں جیم اور جیولری، لیدر، چاکلیٹ اور جوسز، سگریٹ کی درآمد پر پابندی کے ساتھ ساتھ امپورٹڈ کنفیکشنری، کراکری کی امپور، ٹ فرنیچر، فش اور فروزن فوڈ کی امپورٹ، ڈرائی فروٹ، میک اپ، ٹشو پیپرز کی امپورٹ پر بھی پابندی میں شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ لگژری اشیاءکی درآمد پر پابندی کا مقصد تجارتی خسارے کو کم کر نا اور زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام پیدا کرنا ہے تاکہ پاکستانی روپے کی قدر کو مستحکم کیا جا سکے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے روپے کی قدر میں استحکام آئے گا لیکن یہ پائیدار نہیں ہو گا کیو نکہ اصل مسئلہ تیل کی درآمد ہے جو درآمدی بل کو بڑھانے اور تجارتی خسارے میں اضافے کی وجہ ہے۔ تجارتی خسارے میں نمایاں کمی لانے کے لیے حکومت کو ملک میں تیل کی کھپت کم کرنا پڑے گی جس کا ایک حل یہ ہے کہ ملک میں کام کرنے کے اوقات میں کمی لائی جائے۔ اس وقت روپے کی قدر پر دباﺅ تیل کی قیمتوں اور گیس کی قیمتوں کی وجہ سے ہے جو بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت اوپر جا چکی ہیں۔