خاتم النبین ﷺ

Sep 11, 2024

خواجہ نورالزماں اویسی

۱للہ تعالیٰ نے انبیاءکرام علیہم السلام اور رسولوں کا جو سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع کیا تھا وہ حضور نبی کریم ﷺ پر آ کر ختم ہو گیا ہے۔ آپ کے بعد قیامت تک نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ ہی کوئی نبی دنیا میں آ ئے گا۔یہ بات قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہے اورتمام صحابہ کرام ، محدثین،اور تمام مکاتب فکر کے مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔اور جو کوئی اس میں ذرہ برابر بھی شک کرے گا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ 

ارشاد باری تعالیٰ ہے :”محمد (ﷺ) مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاءکے آخرمیں ( سلسلہ نبوت ختم کرنے والے ) ہیں۔ اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے “۔(سورة الاحزاب )۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ واضح اعلان فرما دیا ہے کہ حضورنبی کریم رﺅف الرحیم ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ سورة المائدہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : ”آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا “۔اللہ تعالیٰ نے آپ پر دین کی تکمیل کر دی ہے اور اب قیامت تک اسلام ہی بطور دین اللہ تعالی نے پسند فرمایا۔ اس لیے اب قیامت تک دین اسلام کا کوئی بھی حکم منسوخ نہیں ہو سکتا۔ اس آیت مبارکہ سے بھی یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دین کو مکمل کر دیا ہے اور اسلام کو بطور دین پسند فرما لیا ہے لہٰذا اب قیامت تک نہ کوئی نبی آئے گا اور نہ ہی رسول۔ قرآن قیامت تک کے لیے حجت اور برہان ہے اور اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے قرآن مجید کو کسی بھی ردو بدل سے محفوظ فرما دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حضور نبی کریم کی نبوت رسالت قیامت تک کے لوگوں کے لیے ہے نا کہ کسی مخصوص طبقے یا دور کے لوگوں کے لیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ”بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں “۔ (سورة الحجر )۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :” اور میری طرف اس قرآن کی وحی ہوئی ہے کہ میں اس سے تمہیں ڈرا?ں اور جن جن کو پہنچے “۔ (الانعام)
یعنی کہ آپ فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ میری نبوت کی گواہی دیتا ہے اس لیے کہ اس نے میری طرف قرآن کی وحی نازل فرمائی ہے۔ اورمیرے بعد قیامت تک آنے والے جن افراد تک یہ قرآن پہنچے میں ان سب کو حکم الٰہی کی مخالفت سے ڈراﺅں۔

مزیدخبریں