راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم بینظیر بھٹو قتل کیس کی 7 سال 10 روز بعد سماعت کے لئے مقرر ہونے والی 12 اپیلیں مختصر سماعت کے بعد ایک بار پھر غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئیں۔رواں سال اس اہم ترین کیس کی دوسری بار سماعت تھی۔ صدر آصف زرداری نے 4 چار اپیلوں میں اپنے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ کو تبدیل کرکے ان کی جگہ فاروق ایچ نائیک کا وکالت نامہ پیش کیا جبکہ سزا یافتہ مجرمان پولیس افسران سابق سی پی او سعود عزیز اوراس وقت کے ایس پی سٹی خرم شہزاد نے بھی اپنے وکیل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو تبدیل کر کے اسامہ آمین قاضی کو نیا وکیل مقرر کر دیا ہے۔گزشتہ روز یہ دو وکالت نامے پیش کئے گئے مقدمہ کا ایک بری ملزم رفاقت اڈیالہ جیل سے رہائی وقت لاپتہ ہوگیا تھا۔ عدالت کے جج جسٹس مرزا وقاص رؤف نے استفسار کیا کے بری لاپتہ ملزم کیوں ہے؟ خاتون پولیس ایس پی نے جواب دیا پولیس 7 سال سے اس کو ڈھونڈ رہی ہے۔ عدالت نے ناراضی اظہار کرتے ہوئے آئندہ تاریخ پر سی پی او راولپنڈی کو ذاتی حثیت میں ملزم کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا اور سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔مجموعی طور پر بینظیر بھٹو قتل کیس فیصلہ کے خلاف 12 اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ راولپنڈی کے جسٹس مرزا وقاص رؤف اور جسٹس عبدالعزیز بنچ نے سماعت کی۔ صدر آصف زرداری کے سابق وکیل سردار لطیف کھوسہ نے تحریری طور پر اپنا وکالت نامہ واپس لینے کا بیان جمع کرایا تھا جس پر یہ وکالت نامہ منسوخ کر دیا گیا بے۔نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء لیاقت باغ چوک قتل کیا گیا تھا۔عدالت نے 30 اگست 2017 ء دو پولیس افسران کو 17- 17 سال قید دس دس لاکھ روپے جرمانہ سزا سنائی اس وقت کے سی پی او سعود عزیز اس پی خرم شہزاد سیکورٹی لیپس کے ذمہ دار قرار دئیے گئیجبکہ 5 ملزمان اعتزاز شاہ، شیر زمان ،رفاقت ،حسنین ،رشید بری کر دئیے گئے۔آ صف زرداری نے ملزم پرویز مشرف کی غیر حاضری پر ٹرائل شروع کرنے کی اپیل کر رکھی ہے جبکہ سرکار کی طرف سے ملزم پرویز مشرف کا انتقال کے باعث ملزمان فہرست سے نام خارج کرنے اور ان کے خلاف صدر مملکت آصف زرداری کی اپیل غیر موثر قرار دے کر خارج کرنے کی تحریری استدعا بھی کر دی گئی ہے۔ پرویز مشرف کی فوتگی رپورٹ بھی عدالت جمع کرا دی گئی ہے۔ سابق صدر نے پانچوں بری ملزمان کی بریت ختم اور سزاؤں کی استدعا کی ہے۔ملزم سابق صدر جنرل مشرف مرحوم کی طرف سے طلبی کے باوجود کوئی پیش نا ہوا۔عدالت نے حکم دیا کے آئندہ تاریخ پر تمام حاضریاں مکمل کرنے کا حکم دیا۔