بھارت میں ہندو انتہا پسندی، سینکڑوں مسلمانوں کی نقل مکانی، 220 ملین مستقبل سے خوفزدہ

Sep 11, 2024

  نئی دہلی (آئی ا ین پی) مودی کے تیسرے دورِ اقتدار میں کبھی گائو رکشک تو کبھی بجرنگ دل جیسی تنظیموں نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا مشکل کر رکھا ہے۔ انتہاپسند ہندوئوں نے حکومت وقت کی ملی بھگت کے ساتھ  ’’لو جہاد‘‘ جیسی نام نہاد تھیوریاں ترتیب دی ہوئی ہیں، ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ بھارت میں مسلمان مرد ہندو خواتین کو ورغلا کر ان سے اسلام قبول کرواتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو کی حالیہ رپورٹ کے مطابق "بی جے پی کے قوم پرست بیانیے کے باعث بھارت میں رہنے والے 220 ملین سے زائد مسلمان اب اپنے مستقبل کے حوالے سے خوفزدہ ہیں۔ گزشتہ سال جون میں بی جے پی کی حکومت والی بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے مذہبی بنیادوں پر تنائو کا شکار ضلع اترکاشی میں ہندو شدت پسند تنظیموں نے مسلم دکانداروں کو دھمکیاں دیتے ہوئے ان سے اپنی دکانیں خالی کر دینے کا مطالبہ کیا تھا۔  ڈی ڈبلیو کے مطابق جون 2023  سے لیکر اب تک سینکڑوں مسلمان اتراکھنڈ سے نقل مکانی کر چکے ہیں جن کا کاروبار بھی مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔ گزشتہ سال اتراکھنڈ کے پرولا شہر میں مسلمانوں پر حملے بھی کیے گئے تھے، جس کے بعد ان کی دکانوں اور گھروں کے باہر ایسے پوسٹرز چسپاں کر دیے گئے، جن میں ان سے نقل مکانی کر جانے کا کہا گیا تھا۔ پرولا شہر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ "ہمیں جان سے مار دینے کی دھمکی دی گئی، اور ہماری دکانوں کو  لوٹنے کے علاوہ ہماری رہائش گاہ پر بھی توڑ پھوڑ کی گئی"۔  سوشل میڈیا پر 'لو جہاد اور لو ٹریڈ' جیسی  تھیوریوں کا پرچار بڑے پیمانے پر کیا گیا اور ایسا کرنے والوں میں کئی مشتعل افراد شامل ہیں جن کو بھارت میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ ''ایک ہندو قوم کا قیام صرف بی جے پی کی ہی قیادت میں ممکن ہے۔ 

مزیدخبریں