شیخوپورہ: پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں 91 کروڑ کی بوگس ادائیگیاں 

شیخوپورہ (نمائندہ خصوصی) محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں اربوں روپے کی بوگس ادائیگیوں کی تحقیقات کیلئے سیکرٹری پبلک ہیلتھ کی طرف سے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی کی رپورٹ میں ایک ارب 91 کروڑ روپے کی کرپشن ثابت ہونے پر سیکرٹری پبلک ہیلتھ اور ڈی جی ورکس نے ریفرنس نیب کو بھیج دیا۔ جبکہ شیخوپورہ کی دو رجسٹرڈ فرموں کے بینک اکائونٹس استعمال کرنے پر محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے سابق کلرک نعیم اکبر، ان کے بھائیوں نسیم اکبر، عظیم اکبر سمیت دیگر کیخلاف ایف آئی اے نے بابر ظہیر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں اربوں روپے کی کرپشن کے سلسلہ میں محکمہ انٹی کرپشن نے ڈسٹرکٹ اکائونٹس آفس کے دو آیڈیٹر عاصم منیر اور خالد خان کو گرفتار کرکے  تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے سابق کلرک نعیم اکبر پبلک ہیلتھ شیخوپورہ کے ایکسین نعیم اختر، ایس ڈی او مجاہد امین اور محمد اقبال کے جعلی دستخط کرکے ڈسٹرکٹ اکائونٹ آفس کے عملہ کی ملی بھگت گورنمنٹ آف پاکستان کے سسٹم (سیپ) جو کہ نان ڈویلپمنٹ فنڈ ہیں کو سپینچ کرتے رہے۔  رقوم بابر ظہیر اینڈ کو جس کو نعیم اکبر کا حقیقی بھائی عظیم اکبر اور عبدالرزاق اینڈ کو کو نسیم اکبر  چلا رہے تھے 10 سال کے ترقیاتی کاموں کی مکمل تحقیقات کے بعد رپورٹ  میں انکشاف ہوا کہ سابق کلرک پبلک ہیلتھ نعیم اکبر نے اپنے بھائیوں اور اکائونٹ آفس کے عملہ سے ملکر ایک ارب 91 کروڑ روپے کی بوگس ادائیگیاں حاصل کیں جس پر صوبائی سیکرٹری پبلک ہیلتھ اور ڈی جی ورکس نے ریفرنس نیب کو بھیج دیا۔ واضح رہے کہ اینٹی کرپشن نے بھی 39 کروڑ روپے کی بوگس ادائیگیوں کا مقدمہ درج کررکھا ہے۔

ای پیپر دی نیشن