اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے)پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن رہنمائوں اور اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری کیلئے پولیس ریڈ قومی پارلیمانی تاریخ میں انمٹ نقوش چھوڑگیا دو ایوانی پارلیمنٹ کے اندر پی ٹی آئی کے ان اراکین کی گرفتاری کیلئے ریڈ کیا گیا جو8 ستمبر کو پی ٹی آئی کے سنگجانی جلسہ کے دوران تھانہ سنبل اور تھانہ سنگجانی کے علاقوں میں توڑ پھوڑ، ایس ایس پی پولیس اور اہلکاروں پر حملے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات میں مطلوب قرار دئے گئے تھے پارلیمنٹ کے کسٹوڈین عملی طور پر سپیکر قومی اسمبلی ہیں جبکہ پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کیلئے نہ صرف سارجنٹ ایٹ آرمز اور ان کی سربراہی میں پورا سیکیورٹی سیٹ اپ ہے بلکہ وفاقی پولیس کا ایک پورا شعبہ بھی قائم ہے سیکیورٹی اور ٹریفک روانی کیلئے بھی پارلیمنٹ کیلئے وقف ہیں ریڈ زون میں سیکیورٹی ڈویژن کا ڈی آئی جی کی سربراہی میں پورا سیٹ اپ اپنے فرائض انجام دیتا ہے اراکین زین قریشی، شیخ وقاص اکرم، مولانا نسیم الرحمن، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا سمیت دیگرکی گرفتاری کیلئے ریڈ کیا اس دوران پارلیمنٹ ہاس کی لائٹیں بند کردی گئیں اور پارلیمنٹ ہاس کے اندر پولیس دستے پہنچ گئے اس آپریشن میں مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گرفتاریوں میں مصروف رہے پارلیمنٹ ہائوس میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے اپنی میٹنگ بھی کی اور گرفتاری سے بچنے کیلئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کے چیمبر میں موجود رہے انہیں یقین تھا کہ وہ پارلیمنٹ ہاؤس میں مکمل محفوظ رہیں گے لیکن وفاقی پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے گرفتاری کا کریک ڈان کرکے متعلقہ اپوزیشن اراکین کے سارے اندازے الٹ دئیے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں پولیس ریڈ پارلیمانی تاریخ میں انمٹ نقوش چھوڑگیا
Sep 11, 2024