ڈی ایچ کیو ہسپتال کی سٹاف نرس عتیقہ کی دوران ڈیوٹی موت

چکوال (مہران ظفر ملک)ڈی ایچ کیو ہسپتال کی سٹاف نرس عتیقہ کی دوران ڈیوٹی موت، کئی سوالات نے جنم لے لیاتفصیلات کے مطابق سٹاف نرس عتیقہ جو گزشتہ 24 گھنٹے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکوال کے آئی سی یو میں زیر علاج رہی اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ ان کی موت نے ہسپتال انتظامیہ  کے مرکزی کردار پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ عتیقہ جو مارچ سے ڈیوٹی روسٹر کی وجہ سے ذہنی اذیت کا شکار تھیں، متعدد بار ہسپتال انتظامیہ سے اپنی شکایات کا اظہار کرتی رہیں، لیکن ان کی آواز کو نظرانداز کیا گیا۔ یکم جولائی کو انہوں نے سی ای او ہیلتھ چکوال کو اپنے مسئلے کے حوالے سے درخواست دی، جس پر انکوائری ہوئی اور ان کے حق میں فیصلہ آیا، تاہم انکوائری کے باوجود ہسپتال انتظامیہ کے بڑے آفیسر نے مبینہ طور پر انہیں ماتحت عملے کے ذریعے ہراساں کرنا شروع کیا۔ اس دوران ایم ایس ڈاکٹر انجم قدیر سفارش پر سی ای او ہیلتھ کے عہدہ پر براجمان ہو گئے۔یہاں سے سٹاف نرس کو  ایک دفعہ پھر نئی اذیت کا نشانہ بنانے کا آغاز کیا گیا۔ سٹاف نرس کے جنرل آرڈر کینسل کیے گئے اور ڈیوٹی چکوال سے جھاٹلہ لگا دی گئی جہاں وہ 16 دن روزانہ کی بنیاد پر سفر کرتی رہیں۔ چکوال ہسپتال میں دوبارہ تعیناتی کے بعد ان کی ڈیوٹی مزید سخت کر دی گئی، جس سے ان کی ذہنی اذیت مزید بڑھ گئی۔ سوموار کے روز سٹاف نرس عتیقہ اچانک ہسپتال کی ایمرجنسی میں داخل ہوئیں اور بعد ازاں آئی سی یو منتقل کر دی گئیں، جہاں 24 گھنٹے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔ عتیقہ حافظِ قرآن تھیں اور ان کی موت نے ہسپتال انتظامیہ کے کردار پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ان کے اہل خانہ صدمے سے نڈھال ہیں اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں ورثا اور عوامی حلقوں نے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تمام حقائق سامنے آئیں۔

ای پیپر دی نیشن