قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رہنمائوں کی جانب سے ایوان کے اندر سے گرفتاری کے واقعات کو جمہوریت پر حملہ قرار دیئے جانے پر مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے طعنہ زنی کا بازار گرم کئے رکھا تو اپوزیشن ارکان بھی ترکی بہ ترکی جواب دیتے دکھائی دیئے، لفظی گولہ باری سے ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔ اجلاس کا آغاز ہوا تو اپوزیشن کے صرف آٹھ ارکان ایوان میں موجود تھے۔ محمود خان اچکزئی نے حسب معمول تمام سیاسی جماعتوں کو پارلیمان کا تقدس پامال کئے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان "کراس ٹاک" میں مصروف رہے، خواجہ آصف اور علی محمد خان کے درمیان لفظی گولہ باری کے دوران سپیکر علی محمد خان کو خواجہ کی گفتگو خاموشی سے سننے کا مشورہ دیتے رہے جبکہ انہوں نے کراس ٹاک پر کسی کو بھی منع نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی تقاریر کی حد تک ایوان کے تقدس کی پامالی کیخلاف کارروائی پر آمادہ نظر آئی ۔
پارلیمانی ڈائری