امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں ایک 26 سالہ ترک نژاد امریکی کارکن کی ہلاکت کو اسرائیلی حکومت کی وضاحت کی تائید کرتے ہوئے ایک حادثہ قرار دے دیا۔اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کے روز عائشہ نور ایزی ایگی کو "فوج کی فائرنگ سے بالواسطہ اور غیر ارادی طور پر نشانہ بنایا گیا"بائیڈن نے کہا، "ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک حادثہ تھا۔ (گولی) زمین سے اچھلی اور (کارکن) حادثاتی طور پر زخمی ہو گئی۔جوبائیڈن کے اس بیان سے قبل امریکی حکام نے ایگی کی ہلاکت پر اسرائیل پر کڑی تنقید کی ہے، جنہیں احتجاج کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔اس سے پہلے منگل کو، سکریٹری آف سٹیٹ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ ان کی موت "بلا اشتعال اور بلاجواز" تھی اور انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارے میں کام کرنے کے طریقہ کار میں "بنیادی تبدیلیاں" کرے۔امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے کہا کہ سیکرٹری لائیڈ آسٹن نے منگل کو اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں امریکی شہری عائشہ نور کی "بغیر کسی اشتعال انگیزی کے واقع ہونے والی بلاجواز موت پر گہری تشویش کا اظہار کیا پینٹاگون نے ایک بیان میں کہا، "امریکی وزیر نے گیلنٹ پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے میں کارروائیوں کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے اپنائے گئے طریقہ کار پر نظر ثانی کریں۔قبل ازیں، اسرائیلی فوج نے منگل کے روز تصدیق کی تھی کہ یہ "بہت امکان" ہے کہ گذشتہ ہفتے مغربی کنارے میں احتجاج کے دوران ترک نژاد امریکی کارکن نور ایزگی ایگی "بالواسطہ اور غیر ارادی طور پر" ہلاک ہو گئی ہو۔فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کارکن کی موت کی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ "فوج کا نشانہ اس کی طرف نہیں تھا، بلکہ شمالی مغربی کنارے میں آبادکاری کے خلاف احتجاج کے دوران ، فساد کے مرکزی اکسانے والے کی طرف تھا۔"واضح رہے کہ عائشہ نور ایزی ایگی کو جمعہ کے روز مغربی کنارے میں ایک مظاہرے میں شرکت کے دوران "سر میں گولی ماری گئی تھی"۔