قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن کی صوبوں کو منتقلی کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اس معاملے پرایچ ای سی انتظامیہ کو اعتماد میں لیا گیا تھا مگراس نے بچاؤ کی سیاست شروع کردی ہے۔ رضا ربانی کا کہنا تھا پارلیمنٹ کو قانون سازی سے نہیں روکا جا سکتا لہذا سپریم کورٹ کی جانب سے ایچ ای سی کے حوالے سے جاری کئے جانے والے احکامات حیران کن ہیں ، تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر ہی کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایچ ای سی کے معاملے کو طوالت دی گئی تو وہ صوبائی خود مختاری کے راستے میں روڑے اٹکانے والوں کوبھی بے نقاب کر دیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایچ ای سی کے موجودہ ڈھانچے میں تبدیلی لائی جارہی ہے تاہم اسے مکمل طور پر صوبوں کے حوالے نہیں کیا جائے گا جبکہ کمیشن کے حوالے سے نئےمسودہ قانون کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے ایچ ای سی انتطامیہ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر خانزادہ نے کہا کہ صوبائی خود مختاری اچھا اقدام ہے لیکن ایچ ای سی کی تحلیل کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تدارک کے لئے اقدامات کیئے جائیں۔ مسلم لیگ نون کے رکن انجنیئر خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ حکومت ایچ ای سی کے معاملہ کو الجھا رہی ہے۔ اے این پی کے رکن حاجی پرویز خان نے ایچ ای سی کی صوبوں کو مکمل منتقلی کا مطالبہ کیا جبکہ آفتاب شیر پاؤ نے بھی اٹھارویں ترمیم کے تحت ایچ ای سی کی صوبوں کو منتقلی کی حمایت کرتے ہوئے کمیشن کو جعلی ڈگریاں بے نقاب کرنے کی سزا دینے کے تاثر کو غلط قرار دیا