پارلیمنٹ نےقومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات کی متفقہ منظوری دیدی

Apr 12, 2012 | 20:48

سفیر یاؤ جنگ
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رضا ربانی نے سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اورجوہری پروگرام پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔
اسلحے کی سپلائی زمینی اورفضائی دونوں راستوں سے نہیں ہو گی۔ رضا ربانی نے بتایا کہ غیرملکی سکیورٹی ایجنسیوں کوملک کے اندرآپریشن کی اجازت نہیں دی جائیگی،نیٹوسپلائی بحال کرنیکا فیصلہ ایگزیکٹومعاملہ ہے،حکومت اسکا فیصلہ خود کرے۔ سفارشات میں امریکا سے ڈرون حملے بند کرنے کا بھی مطالبہ کیاگیا۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ سلالہ حملہ بین الاقوامی قوانین اورپاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے ۔امریکا سلالہ چیک پوسٹ پرحملے کی غیر مشروط معافی مانگے، حملے کے ذمے داروں کوانصاف کے کٹہرے میں لائے اور آئندہ ایسا حملہ نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی جائے۔
رضا ربانی نے بتایا کہ سارشات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے فضائی اڈے کسی بھی غیرملکی قوت کونہیں دیئے جائیں گے۔ کسی دوسرے ملک پرحملے کیلئے پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے نہ ہی پاکستان کیخلاف کسی دوسرے ملک کی زمین کا استعمال برداشت کیا جائے گا۔ کسی پرائیویٹ سیکیورٹی کنٹریکٹر کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ سفارشات میں امریکہ اورنیٹو کےساتھ ہرقسم کے زبانی معاہدے ختم کرنےاور آئندہ کسی بھی معاہدے کیلئے متعلقہ وزارتوں سے رائے لینے کی سفارش کی گئی ہے۔ سفارشات میں خطے کے ممالک اور اسلامی دنیا کے ساتھ تعلقات کو دوام بخشنے کا کہا گیا ۔اسکے علاوہ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ چین کیساتھ سٹریٹیجک پارٹنر شپ کو بڑھایا جائے گا۔ روس کےساتھ تعلقات کومضبوط بنایا جائے۔سفارشات میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پرعملدرآمدکے عزم کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔سفارشات میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے،مسئلے کاسیاسی حل تلاش کیاجائے اور بھارت کےساتھ با مقصد مذاکرات جاری رکھے جائیں، بھارت سے کشمیرسمیت تمام حل طلب مسائل پربات چیت کی جائے
سفارشات میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کا عزم برقرار رہے گا، اور پاکستان خطے میں امن کی کوششیں جاری رکھے گا۔موجودہ سفارشات کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں سابقہ سفارشات واپس لے لی گئیں
مزیدخبریں