طارق صوفی سوشل رسپانسبلٹی ایوارڈز اور میاں منشا

پاکستانی قوم کا ایک عظیم تحفہ شوکت خانم کینسر ہسپتال بھی ہے جس میں غریب فقیر اور امیر ہر طبقے نے حصہ ڈالا اورایک سٹیٹ آف دی آرٹ کینسر ہسپتال قائم کر دیا۔ صوفی ہدایت اللہ جب زندہ تھے تو باقاعدگی سے اس کینسر ہسپتال کو چندہ دیتے تھے اور ان کے انتقال کے بعد یہ سلسلہ طارق صوفی نے بھی ویسے ہی قائم کیا ہوا ہے ایک دن میں نے صوفی ہدایت اللہ سے پوچھا تھا کہ اب تو ہسپتال قائم ہو چکا ہے لیکن آپ پھر بھی تسلسل کے ساتھ چندہ دیتے ہیں آخر کیوں؟ تو صوفی ہدایت اللہ نے مسکراتے ہوئے کہا ہسپتال ایک بار قائم کر لینا آسان ہے لیکن اسے مسلسل چلانے کے لئے تسلسل کے ساتھ فنانس کی ضرورت پڑتی ہے میں اس لئے باقاعدگی سے چندہ دیتا ہوں کہ جن ستر فیصد غریبوں کا یہاں مفت علاج ہوتا ہے انہیں مالی وسائل کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ہسپتال ہاتھ نہ اٹھا دے کہ اب ہم آپ کا علاج نہیں کر سکتے۔
شوکت خانم ہسپتال ہر سال ڈونیشن دینے والے ٹاپ ڈونرز کے اعزاز میں ایک خوبصورت اور باوقار تقریب کا اہتمام کرتا ہے جس میں کسی اہم شخصیت کے ہاتھوں ڈونرز کو سوشل رسپانسبلٹی ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے۔ آج اسی سلسلہ کی تقریب کے مہمان خصوصی میاں منشا تھے جنہوں نے اتفاق فاﺅنڈیشن عبدالعلیم خاں فاﺅنڈیشن، کوثر گھی ملز، سونا ویلفیئر فاﺅنڈیشن، حمزہ ویجیٹبل آئل ریفائنری اینڈ گھی ملز، اقبال بیگم میموریل ٹرسٹ، اچ پاور لمیٹڈ، شیوپرون پاکستان لمیٹڈ، برج بنک، موبی لنک فاﺅنڈیشن، بی این پی لمیٹڈ، ملٹی ٹیک سسٹم، دبئی اسلامک بنک پاکستان لمیٹڈ، سلاطین ٹرسٹ، کے بی کے الیکٹرونکس، الائیڈ بینک آف پاکستان، سپر ایشیا گروپ آف انڈسٹریز، سیفر فائبرز لمیٹڈ، دی آئی کیر فاﺅنڈیشن، پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ، سیمسول انٹرنیشنل، چکوال سپننگ ملز، محمد امین وقف اسٹیٹ، صوفی سوپ اینڈ کیمیکلز انڈسٹریز، ایشیئن فوڈ انڈسٹریز، فیروز ٹیکسٹائل انڈسٹریز، زہرہ اینڈ زیڈ احمد فاﺅنڈیشن، انڈس لوئرز کمپنی، پاکستان سنتھیٹکس لمیٹڈ، ایجز کنسلٹنٹ، وارد ٹیلی کام، ٹیلی نار پاکستان اور یونی لیور پاکستان۔
شوکت خانم ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل سلطان نے تفصیل سے ہسپتال کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ پشاور میں جو نیا کینسر ہسپتال تعمیر کیا جا رہا ہے اس پر چار ارب روپے لاگت آئے گی اور تین سال میں اس کا ڈھانچہ قائم ہو جائے گا۔ اس کی تعمیر کے لئے بھی ہر طرف سے بھرپور تعاون ہوا ہے۔ پشاور میں کینسر ہسپتال کی ضرورت اس لئے بھی زیادہ تھی کہ بائیس فیصد کینسر کے مریض خیبر پختونخواہ سے سفر کی صعوبتیں برداشت کرکے لاہور آتے تھے اب انہیں اپنے ہی گھر تمام جدید سہولتیں میسر آ جائیں گی۔ میاں منشاءنے بہت اچھی تقریر کی اور کہا کہ حکومت کاکام کاروبار چلانا نہیں ہے اس لئے پبلک سیکٹر کو ختم کر دیا جائے۔ اس وقت سارے مسائل بیڈ گورننس کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ پاکستان میں بھی معاشی طور پر ترقی کرنے کے بہت وسیع امکانات ہیں۔ ہمارے بینک نے ماضی کی نسبت بہت زیاد منافع کمایا ے۔ پاکستان میں اگر گورننس درست کر دی جائے تو بہت بھاری سرمایہ کاری آ سکتی ہے اور حالات اتنے اچھے ہو سکتے ہیں کہ غیر ممالک میں مقیم پاکستان بھی یہاں آ کر سرمایہ کاری کریں۔
صوفی گھی کے طارق صوفی نے نوائے وقت کو بتایا کہ پاکستان میں معاشی حالات بہتری کی طرف گامزن ہو سکتے ہیں اگر حکومت انرجی بحران پر قابو پا لے جو کہ مشکل نہیں ہے جس طرح صوفی گھی نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا مقابلہ کیا ہے اسی طرح صوفی اپنی ایک نئی پروڈکٹ مارکیٹ میں لا رہا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ جس طرح ماضی میں ہماری مصنوعات مقبول ہوئی ہیں یہ نئی پراڈکٹ بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...