لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے آرٹیکل 62 اور 63 پر عمل درآمد کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران نادہندہ امیدواروں کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر الیکشن کمشن پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ایسے امیدواروں کی تفصیلات طلب کر لیں جن کے متعلق مختلف اداروں نے منفی رپورٹس فراہم کی تھیں۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ وہ آنے والے وقت میں کچھ ایسے بنیادی اصول وضع کرنا چاہتے ہیں جس سے انتخابات کی شفافیت میں ہر ممکن اضافہ ہو سکے۔ مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ اور مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر عابد ساقی اور پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین احمر حسین چیمہ کو عدالتی معاونت کے لئے طلب کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک کےلئے ملتوی کر دی۔ فاضل عدالت نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو عدالتی معاون بابر نثار نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر کا عہدہ انتظامی ہے وہ کسی امیدوار کی جعلی ڈگری کے حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ نے بھی الیکشن کمشن کو ہی جعلی ڈگری والے امیدواروں کے معاملے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی جس پر الیکشن کمشن نے ایسے ارکان کے خلاف سیشن عدالتوں سے رجوع کیا۔ ریٹرننگ افسر صرف اسی صورت میں کاغذات مسترد کرنے کا اختیار رکھتا ہے جب امیدوار صادق اور امین نہ ہو۔ انہوں نے فاضل عدالت کو بتایا کہ مقابلے کے امتحان کی طرح انتخابی امیدوارکے متعلق بھی اس بات کا بھی تعین کیا جانا چاہئے کہ اس کو اسلام کے بارے میں کس حد تک بنیادی معلومات ہوں۔ امیدواروں کا احتساب کرنا عوام کا حق ہے ریٹرننگ افسر کا استحقاق نہیں۔ فاضل عدالت کے روبرو درخواست گذار محمد اظہر صدیق نے بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود پنجاب بھر کے امیدواروں کا ڈیٹا عدالت کو جان بوجھ کر فراہم نہیں کیا جا رہا نہ ہی عدالت میں فہرست پیش کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمشن ابھی تک ایسا ڈیٹا اکٹھا کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔ اس پر فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ الیکشن کا عمل روک دیا جائے؟ اس پر درخواست گذار نے کہا کہ میں انتخابات نہیں رکوانا چاہتا مگر ایسے امیدواروں جن کے بارے میں مختلف اداروں اور ایجنسیوں نے منفی رپورٹس دی ہیں ان کے معاملے کا انتخابات سے قبل جائزہ لینا ضروری ہے۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ انتخابی عمل رکے ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ انتخابات شفاف ہوں۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے فاضل عدالت کو بتایا کہ 27 ہزار امیدواروں کا ڈیٹا جاری کرنا فوری طور پر ممکن نہیں جس پر عدالت نے الیکشن کمشن کو ایسے امیدواروں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی جن کے بارے میں مختلف اداروں اور ایجنسیوں نے منفی رپورٹیں فراہم کی ہیں۔ فل بنچ نے الیکشن کمشن سے کہا ہے کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ اگر نادہندہ امیدوار کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال سے پہلے اپنے ذمہ واجبات ادا کردے تو کیا اس پر آرٹیکل 63 کا اطلاق ہو گا یا نہیں۔ درخواست گذار رانا جاوید اےڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے پی پی 174 سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار جمیل حسن خان کے کاغذات نامزدگی نادہندہ اور دوہری شہریت رکھنے کے باوجود منظور کر لئے۔ جمیل حسن کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ذمے تمام واجبات ادا کر دئیے ہیں اسی بنا پر ریٹرننگ افسر نے ان کے کاغذات منظور کئے۔ درخواست گذار نے عدالت کو بتایا کہ امیدوار نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خوف سے واجبات ادا کئے۔ اسے اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا نہیں کیا گیا۔ عدالت نے الیکشن کمشن کو ایسے امیدواروں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی جن کے بارے میں مختلف اداروں اور ایجنسیوں نے منفی رپورٹیں فراہم کی ہیں۔ عدالتی معاون بابر نثار نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر کا عہدہ انتظامی ہے وہ کسی امیدوار کی جعلی ڈگری کے حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ نے بھی الیکشن کمشن کو ہی جعلی ڈگری والے امیدواروں کے معاملے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی جس پر الیکشن کمشن نے ایسے ارکان کے خلاف سیشن عدالتوں سے رجوع کیا۔ ریٹرننگ افسر صادق اور امین نہ ہونے کی بنا پر ہی کاغذات مسترد کرنے یا منظور کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا مقابلے کے امتحان کی طرح امیدوار کو اسلام کے بارے میں کس حد تک بنیادی معلومات سے متعلق آگاہ ہونا چاہئے، اس بات کا بھی تعین کیا جانا چاہئے۔ امیدواروں کا احتساب کرنا عوام کا حق ہے ریٹرننگ افسر کا استحقاق نہیں۔
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے انتخابات کو دو ماہ تک ملتوی کرنے کیلئے دائر درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے آج ڈائریکٹر جنرل ایف بی آر کو ریکارڈ سمیت جبکہ اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے طلب کر لیا ہے۔ درخواست گذار کے وکیل شاہد پرویز جامی نے م¶قف اختیار کیا کہ ریٹرننگ افسران کی جانب سے تمام امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال درست اور مکمل طور پر نہیں ہوئی کیونکہ ایف بی آر، نیب، نادرا اور سٹیٹ بنک سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے، نادہندگان کی فہرست تک نہیں بھیجی گئی اس کے باوجود ریٹرننگ افسروں نے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی منظوری دیدی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بڑی تعداد میں الیکشن لڑنے والے امیدواروں کو کلین چٹ دیدی ہے۔ درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمشن نے ایسے کیا قواعد و ضوابط مرتب کئے ہیں کہ اتنی جلدی امیدواروں کو کلیئر کر دیا گیا۔ درخواست گذار کے ابتدائی دلائل پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گذار جمہوری نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ درخواست گذار نے کہا کہ انتخابات ملتوی ہونے سے سسٹم ڈی ریل نہیں ہو گا۔ ان کی درخواست کا منشا اور مقصد یہ ہے کہ اسمبلیوں میں اچھے کردار کے ایماندار لوگ آئیں تاکہ ملک کو مسائل سے نکالا جا سکے۔ آئندہ عام انتخابات کیلئے 25 ہزار سے زائد امیدواروں کے کاغذات نامزدگیوں میں سے صرف ایک ہزار کیخلاف اپیلیں دائر کی گئی ہیں جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ اگر نادہندہ امیدوار کیخلاف کوئی اعتراض نہیں آتا تو اسے کس بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دی جائے۔ درخواست گذار کا کہنا تھا کہ امیدواروں کی درست سکروٹنی کی بنیاد مختلف اداروں کی طرف سے فراہم کیا جانیوالا ریکارڈ ہے جو ابھی تک فراہم نہیں کیا جا سکا۔ امیدواروں کی سکروٹنی ہی درست نہ ہوئی تو دوبارہ وہی لوگ اسمبلیوں میں آجائینگے لہٰذا عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ انتخابات کو دو ماہ کیلئے ملتوی کیا جائے تاکہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی درست طریقے سے اور مکمل سکروٹنی کی جاسکے۔ اسی طرح ہی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ اس پر لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے درخواست کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل کو آج ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
درخواست منظور / الیکشن ملتوی
لاہور ہائیکورٹ نے منفی رپورٹوں والے امیدواروں کی فہرست طلب کر لی‘ الیکشن دو ماہ کیلئے ملتوی کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور
Apr 12, 2013