جمعة المبارک ‘ 1434ھ ‘ 12 اپریل2013

یزمان کا چائے فروش رانا منظور پی پی 275 سے آزاد امیدوار!
الیکشن کمیشن نے امیدواروں کیلئے رقم خرچ کرنے کی حد مقرر کی ہے۔ اب صاف ظاہر ہے اس چائے فروش کے پاس تو وہ رقم بھی نہیں ہو گی جبکہ اس کے مقابلے میں بڑے بڑے سرمایہ دار اور وڈیرے ہونگے اور ایوب خان کی طرح پھر ایک مرتبہ پیسہ جیت جائیگا کیونکہ پیسے کے بل بوتے پر تو پرانے سیاستدان یہ بھی کرتے رہے ہیں کہ ....
تجربہ تھا جنہیں الیکشن کا
اور جنہوں نے مزے اُڑائے تھے
کامیابی کے واسطے ووٹر
دوسرے شہر سے بھی لائے تھے
اب صدر زرداری کی ہمشیرہ عذرا پلیجو کیخلاف ان کا ہاری میدان میں کود چکا ہے۔ دیکھیں عوام اپنی ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہیں یا چودھراہٹ کو سلام کرتے ہیں۔ عمران خان تو اس دفعہ کھمبوں کو بھٹو کی طرح ٹکٹ دے رہے ہیں لیکن اس مرتبہ درزیوں اور ہاریوں کے جیتنے کے چانس کم نظر آ رہے ہیں کیونکہ جن ہونٹوں کو سیاست کا چسکا لگ چکا ہے، انہیں جامِ سیاست جامِ عشق سے کم نہیں لگتا۔ جس طرح انسان جامِ عشق پینے کیلئے در در کی ٹھوکریں کھاتا ہے۔ اسی طرح اسمبلی پہنچنے کیلئے پیروں اور فقیروں کی قبروں پر جا کر بھی منتیں مانتا ہے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
پشاور کے سیاست دان ارباب خضر حیات 14 مرتبہ پارٹی بدل چکے ہیں!
شاعر نے کہا تھا ....
جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گِنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
”لوٹوں“ کا مگر طرزِ تجارت ہے نرالا
چپ چاپ بِکا کرتے ہیں بولا نہیں کرتے
ارباب خضر حیات 14 سیاسی گھاٹوں کا پانی پی چکے ہیں انکے بار بار وفاداری بدلنے پر چنداں افسوس نہیں لیکن ان سیاسی جماعتوں پر آفرین ہے جو ایسے بندوں کو خوش آمدید کہتی ہیں۔ ارباب خضر حیات نے 1996ءمیں خارزارِ سیاست میں قدم رکھا، ان کا سیاسی سفر 17 سالوں پر مشتمل ہے لیکن 14 مرتبہ وہ اپنے آشیانے سے اُڈاری مار چکے ہیں، اب آخری مرتبہ مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی ہے۔ میاں نواز شریف نے فون کر کے ان سے پوچھا بھی تھا کہ ہمارے آشیانے میں اب آپ کتنا عرصہ ٹھہریں گے۔
 آجکل تو سیاسی بٹیروں کی منڈی لگی ہوئی، ہر کوئی سیٹ کی گارنٹی دیکھ کر شمولیت اختیار کر رہا ہے لیکن دیوانوں کو کیا پتہ کہ آخری فیصلہ 11 مئی کو عوام نے کرنا ہے۔ عوام ذرا سوچ سمجھ کر حاتم طائی کی قبر پر لات ماریں، آج وہ جو بوئیں گے پھر پانچ سال وہی کاٹیں گے۔ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ پچھلے پانچ سال مہنگائی، لوڈشیڈنگ کی سولی پر لٹک کر جو مزے لئے ہیں انہیں آج یاد رکھیں، اگر لوٹے اور لٹیرے چہرے پر ماسک پہن کر انہیں دوبارہ لوٹ کر لے گئے تو پھر عوام کا اللہ ہی حافظ ہے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
”جان کو خطرہ ہے“ رحمن ملک نے سکیورٹی حاصل کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
ہمارے ایک دوست اختر پٹھان ہمیشہ گلابی عربی بولتے تھے، ان کا مشہور جملہ ہے ....
مَن پَنگَک فَقَد پَسّکَ
جس نے پنگا لیا وہ پھنس گیا۔
نادان ملک نے بھی پانچ سال سکیورٹی کے حصار میں شطرنج کھیلی، دائیں اور بائیں خوب ہلڑ بازی کرتے رہے اور اب جان کے لالے پڑ چکے ہیں۔ نادان ملک آجکل ویسے ہی ایوان صدر میں صدر محترم کے مالشئے کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں انہیں باہر گھومنے کی ضرورت ہی نہیں اندر انہیں ڈرنا ورنا نہیں چاہئے بلکہ ایوان صدر میں سکھ کا سانس لینا چاہئے اور ”لُڈی ہے جمالو“ ڈالنی چاہئے ورنہ تو بڑے بڑے پھنے خان اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر الیکشن کمپین چلانے کیلئے میدان میں کود چکے ہیں۔
کراچی کے حالات تو 5 سال تک نادان ملک سے ٹھیک نہیں ہوئے دوسروں کی حفاظت نہ کرنے والے آج خود سکیورٹی کیلئے ترس رہے ہیں۔ رحمن ملک کہتے تھے کہ کراچی میں گرل فرینڈ کی لڑائی ہے لگتا ہے آج انہیں بھی کسی گرل فرینڈ سے خطرہ پڑ چکا ہے انہیں بُلٹ پروف پنجرہ بنوا کر اپنے آپ کو اس میں قید کر لینا چاہئے تاکہ وہ کسی سابقہ گرل فرینڈ کے ”شر“ سے بچے رہیں۔
٭....٭....٭....٭
 جھنگ این اے 89 پسندیدہ امیدوا کی حمایت نہ کرنے پر بیوی نے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کردیا۔
 لگتا ہے اس مرتبہ کے الیکشن کوئی نہ کوئی انقلاب ضرور برپا کریں گے کیونکہ ....ع
 نوبت بایں جارسید
 کہ گَل طلاق تک پہنچ گئی ہے۔این اے 89 میں جعلی ڈگری ہولڈر شیخ وقاص اکرم اور مولینا احمد لدھیانوی آمنے سامنے ہیں شوہر وقاص اکرم کے حق میں ہیں جبکہ بیوی احمد لدھیانوی کے ساتھ ہیں۔شوہر کو ہی ہار مان لینی چاہئے ویسے بھی جعل سازوںسے بچ کر ہی رہناچاہئے۔سابق وزیرتعلیم نے خود دو نمبر ڈگری لیکر ملک و قوم کو لوٹا اب اسے اسکی سزا ملنی چاہئے تھی لیکن....ع
 ”چوری اُتوں سینہ زوری“
 کے تحت وہ آج بھی میدان میں کھڑا ہے۔شوہر کو فیصلہ کرنے میں مشکل پیش نہیں آنی چاہئے بلکہ وہ اپنی شریکِ حیات کے ساتھ ملکر اس دفعہ مولوی کو بھی آزمالیں امید ہے وہ جعلی ڈگری ہولڈر شیخ وقاص اکرم سے تو عوام کی بہتر خدمت کرینگے۔

ای پیپر دی نیشن