بنگلہ دیش : طالب علم رہنما کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے جاری‘ پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق

ڈھاکہ (اے ایف پی) بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے مظاہرے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک رکن جاں بحق ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ جنوبی قصبے دموریا میں جاری مظاہروں کے چوتھے روز پیش آیا۔ مظاہرے میں جماعت اسلامی کے 500 حامی شریک تھے جو سٹوڈنٹ ونگ کے لیڈر کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ کھلنا کے ضلعی پولیس چیف غلام رﺅف خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ فائرنگ اس وقت کی گئی جب 500 افراد پر مشتمل جماعت کے ہجوم نے پولیس پر دھاوا بول دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مظاہرین نے فائرنگ کی اور پولیس پر دیسی ساختہ بم بھی پھینکے۔ ایک دوسرے پولیس افسر قاضی ابوسالک نے بتایاکہ گولی جماعت کے رکن کے سینے میں لگی اور وہ ہسپتال جاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ مقامی اخبار کے مطابق فائرنگ کے دوران جماعت اسلامی کے دیگر 20 حامی افراد کو بھی گولیاں لگیں جبکہ جھڑپوں میں 5 پولیس افسر زخمی ہوئے۔ دریں اثناءبنگلہ دیش کی پولیس نے اپوزیشن کے حامی اخبار کے ایک ایڈیٹر کو گرفتار کرلیا۔ ایڈیٹر کی گرفتاری اس کریک ڈاﺅن کا حصہ ہے جس کے تحت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے 200 سے زائد سینئر حکام کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مقامی اخبار کے 59 سالہ ایڈیٹر محمود الرحمن پر پولیس نے ملکی قوانین کے خلاف خبریں شائع کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...