کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ تعلیم میں ناجائز بھرتیوں، ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز فراہم نہ کرنے پر ایم کیو ایم سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں سندھ اسمبلی میں سراپا احتجاج بن گئیں۔ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں میں شدید جھڑپ ہوئی۔ ایوان شور شرابے کے باعث مچھلی منڈی بنا رہا۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ حکومتی ارکان اسمبلی کو تو فنڈز دیئے گئے ہیں مگر ترقیاتی سکیمیں جمع کرانے کے باوجود اپوزیشن ارکان اسمبلی کو فنڈز نہیں ملے۔ سپیکر آغا سراج درانی نے کہا وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سے ملاقات میں فنڈز کا مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔ وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے بتایا کہ کراچی میں تدریسی سٹاف کی 1400 آسامیاں تھیں، جن پر 6000 بھرتیاں ہوئیں جبکہ غیر تدریسی سٹاف کی 2900 اسامیاں تھیں اور ان پر 4000 خلاف ضابطہ بھرتیاں ہوئیں اور امیدواروں کی اسناد بھی چیک نہیں کی گئیں، ہمیں اس صورت حال کا علم ہوا تو ہم نے 12 افسروں کو معطل کر دیا۔ افسروں نے قواعد کی خلاف ورزی کی انہیں سزا ملے گی۔ ایم کیو ایم کے سید خالد احمد نے کہا کہ ان لوگوں کو برطرف کیا جائے جنہوں نے اصل لوگوں کا حق مارکر نااہل لوگوں کو بھرتی کیا۔ اس پر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ میرے سندھ کے لوگوں کو نااہل مت کہو۔ اس پر ایم کیو ایم کے ارکان اپنی نشستوںپر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ سید خالد احمد نے میرٹ پر عمل کرنے کی بات کی پورے سندھ کو نااہل نہیں کہا۔ پیپلز پارٹی کے ارکان بھی کھڑے ہو کر بولنے لگے۔ دونوں طرف سے زبردست شور شرابہ ہوا اور ایوان مچھلی بازار بن گیا۔