مکرمی! پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں صحت کی صورتِ حال انتہائی افسوسناک ہے۔ غریب بیمار ہوجائے تو اسے اپنے کردہ ناکردہ گناہوں کی سزا دنیا میں ہی دے جاتی ہے۔ ہمارا نظام بیمار کو بہتر اور بروقت طبی سہولیات کے ذریعہ زندگی کی طرف لے جانے کی بجائے ذلت و رسوائی دے کر موت کی دہلیزتک پہنچا دیتا ہے۔ شدید بیماری لاحق ہوجائے تولاچار لواحقین اپنی جمع پونجی لٹانے کے ساتھ ساتھ گھرباربیچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ بہتر علاج ومعالجہ کے لئے مریض پرائیویٹ ہسپتال چلے جائیں تو وہ مریض کے ساتھ ساتھ مریض کے لواحقین کی بھی چمڑی تک اتار لیتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا دعویٰ تو کرتی ہیں لیکن زمینی حقائق دعوئوں کے برعکس ہیں۔بڑے شہروں میںگنتی کے چند ہسپتال آبادی کے تناسب سے ناکافی ہیں۔ یہاں مریضوں کے ساتھ دشمن ملک کے سپاہیوں جیسا سلوک ہوتا ہے۔ایک معمولی ایکسرے اور الٹر اسائونڈ کے لئے بھی مریض کو ہفتوں مہینوں کا ٹائم دیا جاتا ہے ۔ دیہی علاقوں میں صورتِ حال اس سے بھی ابتر ہے اور ان غریبوں کو سینکڑوں میل سفر کرکے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں یا تو انہیںٹال دیا جاتا ہے یا ہفتوں کا ٹائم دے دیاجاتاہے اور لاچار مریض ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر مرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ (الطاف احمد، لاہور)