کراچی (نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کراچی میں جلسہ سے خطاب میں کہا ہے کہ سب لوگ ناامید ہو گئے تھے اور امید کر رہے تھے کہ اب بوٹوں کی آواز آئے گی۔ ہم نے کوششیں کیں اور قوم کو ایک کیا، اب لڑنے کی بجائے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دی جائے۔ پاکستان کی اسمبلیاں یرغمال ہیں، ہماری کوششیں کامیاب ہوئیں اور جوڈیشل کمشن بن گیا۔ پاکستان میں سیاسی اور معاشی دہشتگردی ہے۔ شہریوں کا بنیادی مسئلہ قانون اور میرٹ کی حکمرانی نہ ہونا ہے۔ الیکشن کمشن عام انتخابات کی طرح پارٹی الیکشن کو بھی مانیٹر کرے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ رائیٹ، رانگ کی سیاست نہ کی جائے۔ بیس ہزار سے کم آمدنی والوں کیلئے سرکار 5 چیزوں پر رعایت دے سکتی ہے۔ جو والد اپنی بچی کو سکول نہیں بھیجتا اسے سزا ملنی چاہئے۔ سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ مل کر قوم کیلئے کام کریں۔ پہلے ہی تجویز دی تھی کہ پاکستان، ایران، ترکی مل کر یمن کا مسئلہ حل کریں۔ یمن اور سعودی عرب میں ثالثی کی جائے۔ تجویز دی تھی کہ یمن مسئلہ حل کرنے کیلئے عالم اسلام کی کانفرنس بلائی جائے۔ کانفرنس میں حوثی قبائل اور یمن حکومت کو بلایا جائے۔ پاکستان کی ترقی عالم اسلام کی ترقی ہے۔ اچھی جمہوریت کیلئے ووٹر کو آزاد کریں۔ چاہتا ہوں کراچی میں جبر کا خاتمہ ہو جائے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ بلوچوں کے مسائل حل کئے جائیں۔ کراچی کو ترقی دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کراچی کے عوام نے الطاف حسین کو ووٹ دیا۔ الطاف حسین نے عوام کو کیا دیا۔ آج بھی کراچی کے وہی مسائل ہیں جو 20 سال پہلے تھے۔ آج کراچی میں صحافیوں کو تحفظ حاصل نہیں۔ نبیل گبول کے اعتراف کے بعد اب الیکشن کمشن کو کیا ثبوت چاہئے؟۔ جماعت اسلامی کے کیمپ کے دورے میں سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام اب تبدیلی اور پرامن پاکستان چاہتے ہیں، ہمیں منتشر ہونے کی بجائے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عوام کو ووٹ کی طاقت دی ہے، عوام پرامن کراچی کی تلاش میں ہیں اور بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، قتل و غارت، دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ووٹ کے بدلے اہلیان کراچی کو کیا ملا۔