پارلیمنٹ کی لابیوں میں نگران وزیراعظم کی تقریری موضوع گفتگوبنی رہی

بدھ کو قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس منعقد ہوئے، پارلیمنٹ کی لابیوں نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے درمیان ہونے ملاقات موضوع گفتگو بنی رہی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس 15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اڑھائی گھنٹے تک سپیکر سردار ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کم و بیش ایک گھنٹہ تک اجلاس میں موجود رہے۔ ان کی موجود فی سے ایوان میں رونقیں لگی رہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر پونے دو گھنٹے تک موجود رہے ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں کورم پورا نہیں رہا جب اجلاس شروع ہوا تو اس وقت ایوان میں 17 ارکان موجود تھے جب اجلاس برخواست ہوا تو ایوان میں صرف 26 ارکان تھے۔ اسی طرح سینٹ کا اجلاس تین گھنٹے جاری رہا۔ بہرحال تیسرے روز نئے چیئرمین صادق سنجرانی نے بھی کمال کر دیا۔ میاں رضا ربانی کی قائم کی ہوئی روایت کے مطابق مقررہ وقت اجلاس شروع کر کے میاں رضا ربانی کی رویت کو زندہ کر دیا۔ چیئرمین سینٹ نے پورے اجلاس کی صدارت کی مجموعی طور ایوان میں ارکان کی حاضری واجبی تھی۔ سینٹ میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے تمام اعلییٰ افسران کی تقرریوں بشمول ججوں ا ور سفیروں کی تعیناتی کی پارلیمینٹ سے پیشگی اجازت اور توثیق کے لیے آئینی ترمیم پیش کر دی۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر کی تقرری آئینی و قانونی ضابطہ کار کے مطابق ہوئی ہے اس سے قبل بھی امریکہ میں فارن سروس سے ہٹ کر جرنیل، سیاستدان، بزنس مین پاکستانی سفیر تعینات ہو چکے ہیں نئے سفیر علی جہانگیر صدیقی کے خلاف نیب میں کوئی مقدمہ قائم نہیں ہے۔ وزیراعظم ذاتی حیثیت میں امریکہ گئے تھے۔ شاہد خاقان عباسی کی طرف سے پروٹوکول نہ لینے کی حمایت ہونی چاہئے۔ قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم آرڈیننس اور آئندہ پورے مالی سال کیلئے بجٹ پیش کرنے کی شدید مخالف کر دی۔اپوزیشن رہنمائوں شاہ محمود قریشی، سید نوید قمر، صاحبزادہ طارق اللہ اور شیخ صلاح الدین نے مطالبہ کیا کہ حکومت پورے سال کی بجائے نگران حکومت کیلئے بجٹ پیش کرے، 45دن کے مہمان 12مہینوں کا بجٹ پیش نہیں کر سکتے، حکومت عوام کی جانب سے5سال کیلئے دئیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ موجودہ حکومت 6 بجٹ پیش کر رہی ہے، 45دن کے مہمان 12 مہینوں کا بل پیش کر رہے ہیں، تحریک انصاف 12مہینوں کے بجٹ کو منظور نہیں کر سکتی، قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے اپنی تقریرکے دوران باتوں میں مشغول ہونے پر سپیکر سے اعجاز جا کھرانی کی شکایت کر تے ہوئے کہا کہ اعجاز جاکھرانی گپیں مار رہا ہے اس کو کہیں سیدھا ہو کر بیٹھے۔ خواجہ آصف کے کہنے پر اعجاز جاکھرانی نے اپنی باتیں ختم کر دیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شیریں مزاری کی طرف سے سپیکر سردار ایاز صادق کو ’’یار‘‘ کہنے پر پورا ایوان کشت زعفران بن گیا
ڈائری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...