اٹارنی جنرل، چیئرمین نیب کی ملاقات، ریفرنسز، احتساب عدالتوں، مقدمات سے متعلق تبادلہ خیال

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد میں اٹارنی جنرل سے چیئرمین نیب ود یگر کی ملاقات، آئینی عدالتی امور پر بات کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سپریم کورٹ میں واقع اٹارنی جنرل آفس میں، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی، چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال، پراسیکوٹر جنرل نیب، سیکرٹری قانون کے درمیان 2 گھنٹے طویل دو سیشنوں میں میٹنگ ہوئی۔ نیب ریفرنسز، احتساب عدالتوں، سپریم کورٹ میں نیب مقدمات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، آفیشل طور پر میٹنگ کی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیب نے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کئی سال بعد ملے ہیں صرف گپ شپ ہوئی ہے۔ نامہ نگار کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 296 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں، نیب بلاتفریق احتساب پرعمل پیرا ہے جس کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے قومی احتساب بیورو کے ہیڈکوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 296 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم بدعنوان عناصر سے برآمدکرکے قومی خزانے میں جمع کرائی ہے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ملک سے کرپشن کی لعنت کا خاتمہ میری اولین ترجیح ہے اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے تمام تر صلاحیتیں اور وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ انہوں نے نیب کے تمام افسروںکو ہدایت کی کہ وہ اپنا کام پوری ایمانداری، دیانتداری، میرٹ اور قانون کے مطابق سرانجام دیںکیونکہ قانون شکن عناصر کی نیب میں کوئی جگہ نہیں، نیب بلاتفریق احتساب پرعمل پیرا ہے جس کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ آئی این پی کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ جاوید اقبال نے منصب سنبھالنے کے بعد صرف ایک میگا کرپشن مقدمے کو قانون کے مطابق میرٹ پر بند کیا ، 99فیصد میگا کرپشن مقدمات ان سے پہلے بند کئے گئے، چیئرمین نیب کسی انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے، نواز شریف کا ایف آئی اے میں تقرریوں کا کیس اٹھارہ سال پرانا اور ناکافی شواہد کی وجہ سے نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں میرٹ پر بند کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...