قلعہ عبداللہ: بچی سے بوڑھے کی زبردستی شادی چیف جسٹس کا ملزم گرفتار کر نے کا حکم

Apr 12, 2018

کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) قلعہ عبداللہ میں کمسن بچی کی بوڑھے شخص سے زبردستی شادی سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ملزم کو 10 روز میں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔ آئی جی بلوچستان پولیس معظم جاہ انصاری، ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس افسر قلعہ عبداللہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈی سی قلعہ عبداللہ نے کیس کی پیش رفت سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔ بچی کے بھائی نے عدالت میں بیان دیا کہ ہماری بہن کی شادی نہیں ہوئی، اس سے زبردستی کی جا رہی ہے، پولیس دیگر ملزمان کو گرفتار نہیں کر رہی، ہمیں سر عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کمسن بچی اور اس کے اہل خانہ کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔ تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ 4ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جنہوں نے سپریم کورٹ سے ضمانت حاصل کر رکھی ہے، صرف ایک ملزم مفرور ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس سید منصور علی خان پر مشتمل تین رکنی بنچ کے روبرو درخواست گزار عبیداللہ نے موقف اختیار کیا کہ دین محمد عرف پہلوان نے اس کی سات سالہ بہن نرگس سے گزشتہ سال شادی کے لئے فائرنگ کی اور کہا کہ ان کی کمسن بہن اس کی اہلیہ ہے اس کا کسی اور سے نکاح نہیں کی جا سکتا، اس سلسلے میں ہم نے مقدمہ کیا لیکن پولیس کی جانب سے نامزد ملزمان کو جو ہمیں سرعام دھمکیاں بھی دیتے ہیں گرفتار نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ میری بہن جس کی اب عمر دس سال ہے خوف کے مارے گھر سے نہیں نکل سکتی بلکہ ہم نے اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر کوئٹہ میں کرایہ کے مکان میں رہائش اختیار کر لی ہے۔ ڈی سی قلعہ عبداللہ نے بتایا کہ ملزم دین محمد عرف پہلوان کی گرفتاری کے لئے پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی ہے مگر ملزم گھر پر نہیںہے وہ ٹرک ڈرائیور ہے رشتے سے متعلق مقامی سطح پر فریقین کی بات چیت بھی ہوئی ہے۔ بعدازاں کیس کی سما عت 23اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔علاوہ ازیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مختلف کیسز اور عوامی درخواستوں پر چیف سیکرٹری بلوچستان، پولیس سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو مربوط کارروائی کر نے کے احکامات جاری کر دئیے، چیف جسٹس نے مدرسہ سیل کرنے کے معاملے پر درخواست گزار کو ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت دے دی جبکہ بینکنگ سٹاف کو جوڈیشل الاؤنس نہ دینے کے معاملے پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے بلوچستان ہائیکورٹ کو ایک ماہ کے اندر مقدمے کا فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا۔ عوامی مسائل سے متعلق درخواستوں کی شنوائی کورٹ روم میں کی بعض کیسز پر ایچ آر ڈیپارٹمنٹ جبکہ دیگر پر جواب طلب کرلیا، عوامی مسائل سے متعلق شہید پولیس اہلکار اکبر کے بھائی نے عدالت کو بتایا کہ میرا بھائی اے ایس آئی اکبر شہید ہوا ہے، لیکن پولیس میں نوکری نہیں دی جارہی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے درخواست پر سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس سے جواب طلب کرلیا، ایک درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ رجسٹریشن کے باوجود اسکا مدرسہ سیل ہے، جس پر چیف جسٹس نے درخواست گزار کو بلوچستان ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کی، بینکنگ اسٹاف کو جوڈیشل الاؤنس نہ دینے کے معاملے پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے بلوچستان ہائیکورٹ کو ایک ماہ کے اندر مقدمے کا فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا،ڈیری فارمز کے نمائندے نے درخواست دی کہ شہر میں کھلے عام خشک دودھ فروخت کیا جارہاہے، ایران اور افغانستان کا اسمگل شدہ خشک دودھ ملاوٹ کے بعد یہاں فروخت ہوتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خشک دودھ کی فروخت پر ہم نے پابندی لگائی تھی یہ نہیں ہونے دیں گے، فوڈ کنٹرول اتھارٹی کہاں ہے؟، کیوں عملدرآمد نہیں ہورہا؟ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکرٹری کو معاملے پر وضاحت کے لئے طلب کرلیا۔

مزیدخبریں