اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ایشیائی ترقیاتی بنک نے زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے کیلئے قرضوں کے حصول پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے ’’اے ڈی بی آڈٹ تک 2018‘‘ جاری کیا ہے جس کے مطابق سرمایہ کاری کیلئے بڑھتے اخراجات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ بڑھے گا جو جی ڈی پی کے 4.9 فیصد یا 16 بلین ڈالر ہوگا۔ جولائی سے فروری کے عرصہ میں کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ برقراررکھا۔ 8 ماہ میں 10.8 بلین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہو چکا تھا۔ اے ڈی پی کے مطابق 2018ء پاکستان کی معیشت کی گروتھ مضبوط رہے گی۔ بجلی کی سپلائی بہتر ہوئی ہے اور مینوفیکچرنگ اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ اے ڈی بی کے تخمینہ کے مطابق رواں مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 5.6 رہے گی۔ جبکہ آئندہ مالی سال میں اس میں کمی آئیگی اور اسکی سطح 5.1 فیصد روپے کی توقع ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5.8 فیصد کے مساوی ہوگا جو 2ہزار ارب روپے بنتا ہے جبکہ بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 4.1 فیصد ہے۔ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں بجٹ کے اخراجات میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا۔ ٹیکس کولیکشن 16.4 فیصد جبکہ نان ٹیکس ریونیو میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا۔ 2.5 بلین ڈالر سکوک اور یورو بانڈ کی شکل میں حاصل کئے گئے۔ 8 ماہ میں افراط زر 2.2 فیصد رہا۔ کرنسی کی قدر میں کمی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے جنوری تا جون میں افراط زر پر دباؤ کریگا۔ جولائی تا فروری کے عرصہ میں برآمدات 12.2 فیصد بڑھی ہیں۔ ریگولیٹری ڈیوٹیز کے نفاذ کے باوجود امپورٹ کی گروتھ 17.3 فیصد رہی ہے۔ اے ڈی بی کی کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان کے معاشی امکانات آئندہ برسوں میں مثبت رہیں گے تاہم بجٹ اور کرنٹ خسارہ کو قابو میں رکھنا ہوگا۔