اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے انسانی سمگلنگ بل 2017کی منظوری دیدی۔ بل کے تحت جو انسانی سمگلنگ کرا رہا ہوگا وہ مجرم ہوگا، متاثرہ شخص سمگلنگ کرنے والے کے خلاف گواہ ہوگا۔کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ 3 ماہ میں20 ہزار پاکستانی غیر قانونی طور پر ترکی گئے۔ کئی پاکستانی ترکی کی تحویل میں ہیں، ترکی ایران کے ساتھ مشرقی بارڈر کو سیل کر رہا ہے۔ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی نہ بنایا گیا تو عالمی سطح پر پاکستان پر سفری پابندی لگ سکتی ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین رانا شمیم کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ کمیٹی نے انسانی سمگلنگ بل 2017 ء پر غور کیا۔ وزارت داخلہ کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ انسانی سمگلنگ پر امریکہ نے تین کیٹیگریز بنائی ہوئی ہیں،ایسا نہ ہو کہ ہمیں تیسری کیٹیگری میں ڈال کر پابندی لگا دی جائے،رکن کمیٹی ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ انہیں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے نئے مجوزہ قانون پر اعتراض ہے،کیا یہ مجوزہ قانون پہلے قانون کو غیر موثر کر دے گا؟وزارت داخلہ نے بتایا کہ انسانی سمگلنگ بارڈر کے اندر اور باہر ہوتی ہے،وزارت قانون کی طرف سے بتایا گیا کہ کچھ لوگ اپنی مرضی سے بیرون ملک جاتے ہیں اور کچھ کو زبردستی لے جایا جاتا ہے،یہ قانون صرف بارڈر کے اندر لاگو ہو گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جو لوگ اپنی ساری جمع پونجی خرچ کرتے ہیں ان کو پکڑ لیا جاتا ہے،جو سمگل کرنے والے ہیں وہ بچ جاتے ہیں۔
انسانی سمگلنگ، پاکستان پر سفری پابندی لگ سکتی ہے: وزارت داخلہ
Apr 12, 2018