مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوج کی فائرنگ مکان اڑادیئے : 7شہید ، 100زخمی

سرینگر (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع کولگام میں لڑکے سمیت مزید 7 نوجوان شہید کر دیئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے ضلع کے علاقے کھڈونی میں وانی محلہ کے مقام پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران پرامن مظاہرین پر فائرنگ کر کے کم از کم 100 نوجوان زخمی کر دیئے جن میں سے 4 نوجوان 13سالہ بلال احمد ڈار، 28سالہ شرجیل احمد شیخ، فیصل الہٰی اور اعجاز احمد پالہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ قابض فوجیوں نے آپریشن کے دوران 4 رہائشی مکانات بھی بارودی مواد کے ذریعے مسمار کر دیئے جن کے ملبے سے 3 نوجوانوں کی نعشیں برآمد ہوئیں۔ آخری اطلاعات تک علاقے میں فوج کا آپریشن اور بھارت مخالف مظاہرے جاری تھے۔ ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فوج نے کھڈ ونی وانی محلہ میں آپریشن کے دوران گن شپ ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا۔ قابض انتظامیہ نے طلباء کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کے لیے ضلع کولگام میں تمام تعلیمی ادارے بندکر دیئے ہیں۔ سرینگر کے علاوہ جنوبی اضلاع میں انٹرنیٹ فون سروس معطل کر دی ہے جبکہ سرینگر اور بانیہال کے درمیان ریل سروسز بھی معطل ہے۔ نوجوانوں کی شہادت پر شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ نوجوانوں کی شہادت پر کشمیر یونیورسٹی سرینگر اور اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اونتی پورہ میں زبردست مظاہرے کئے گئے۔ سینکڑوں طلباء نے مارچ کیا اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ سوپور، بانڈی پورہ، ہندواڑہ اور دیگر مقامات پر بھی طلباء نے زبردست بھارت مخالف مظاہرے شروع کر دیئے۔ دریں اثنا سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اورمحمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے نوجوانوں کے قتل کیخلاف آج پورے مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال اور پر امن مظاہروں کی کال دی ہے۔ یاسین ملک کو سرینگر کے پرتاپ پارک کے نزدیک 11 ساتھوں کے ہمراہ اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ کولگام میں نوجوانوں کے قتل کی خلاف احتجاجی مارچ کر رہے تھے۔ میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند کر دیا جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی پہلے سے سرینگر میں گھر میں نظربند ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کولگام میں بھارتی فوجی دہشت گردی کیخلاف طلباء نے احتجاج کیا۔ بھارتی پولیس نے حبیب نقش چوک پر مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔ آج ہڑتال ہو گی۔ اے پی پی کے مطابق شدید زخمیوں کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں منتقل کیا گیا۔ محمد اشرف صحرائی نے ایک بیان میں نوجوانوں کے قتل کو ایک منصوبہ بند نسل کشی قرار دیا۔ میر واعظ عمر فاروق نے ایک پیغام میں کشمیریوں سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ وادی میں قتل عام کیخلاف احتجاجی تحریک کے لیے تیار رہیں۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کولگام کے علاقہ وانی محلہ (کھڈانی) میں بھارتی فوج نے عسکریت پسندوں کی مبینہ موجودگی کی آڑ میں محاصرہ کرکے تلاشی کی کارروائی شروع کی تو ہزاروں افراد سڑکوں پر آ گئے اور انہوں نے احتجاج شروع کر دیا، پتھرائو بھی کیا جس پر فورسز کے اہلکاروں نے آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج، اور پیلٹ گن کی فائرنگ سمیت براہ راست فائرنگ بھی کر دی۔ پولیس سربراہ شیش پال کے مطابق انسانی شیلڈ بنانے والے 3 مسلح افراد اور ایک شہری مارا گیا۔ جھڑپ کی زد میں مزید 3 شہری آ گئے۔ بھارتی حکام کے مطابق یہاں ایک گھر سے اہلکاروں پر دستی بم پھینکا گیا جس کے نتیجہ میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور 2 زخمی بھی ہوگئے۔ دریں اثنا قابض انتظامیہ نے طلباء کو مظاہروں سے روکنے کے لئے ضلع کولگام میں تمام تعلیمی ادارے بندکر دیئے۔ ادھر بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین مختار احمد وازہ کو گرفتار کر کے شیر گڑھی تھانے میں بند کر دیا ہے۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں ننھی آصفہ بانوکی بے حرمتی اور قتل میں ملوث مجرموں کے خلاف کرائم برانچ کو عدالت میں چارج شیٹ دائر کرنے سے روکنے کے خلاف سرینگر میں وکلائ، سماجی کارکنوں، صحافیوں، طلباء اور ڈاکٹروں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ آسیہ اندرابی نے پلوامہ میں گرفتا ر 8 خواتین کیخلاف صورہ تھانے میں مقدمہ درج کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گرفتار کچھ خواتین کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو گھروں پر بلک رہے ہیں۔ کچھ کم عمر طالبات بھی ہیں اور ان سب کیخلاف بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے مقبوضہ وادی میں عملاً جنگل راج قائم ہے۔ دریں اثناء بھارتی فوج نے کھوئی رٹہ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ بھارتی فائرنگ سے 3 خواتین سمیت 3 افراد زخمی ہو گئے۔ پاک فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور بھارتی چوک کو نشانہ بنایا۔ متعدد مکانات تباہ، بجلی ٹیلی فون نظام درہم برہم ہو گیا۔ ہجیرہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ آن لائن کے مطابق گولہ باری کے نتیجے میں دھر ککوٹہ کی رہائشی خاتوں مسماۃ شاہ بیگم ذوجہ علی محمد چوہدری گولہ لگنے سے شدید زخمی ہو گئی اور دھرمسال کے رہائشہ فرقان ولد محمد تعارف، عدن ولد محمد آصف زخمی ہو گئے ۔جنہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد سی ایم ایچ راولاکوٹ ریفر کر دیا گیا۔شدید گولہ باری کے نتیجے میں دھرمسال کے رہاشی محمد تعارف محمد آصف اور محمد قاسم کے مکانات پر گولے لگنے سے شدید نقصان پہنچا۔ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن