اسلام آباد(خصوصی نمائندہ+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں نہتے اور مصعوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔ قرارداد وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے پیش کی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم پر بین الاقوامی برادری، بین الپارلیمانی یونین، بین الاقوامی اداروں اور سول سوسائٹی کو متحرک کرے کہ وہ بھارت پر اس حوالے سے دبائو ڈالیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو فوری طور پر بندکیا جائے، سپیشل پاور ایکٹ پبلک سیفٹی ایکٹ اور کشمیری عوام کی آواز کو دبانے والے تمام کالے قوانین کا خاتمہ، میڈیا کے خلاف عائد پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بندکیا جائے، حریت رہنمائوں سمیت گرفتار تمام سیاسی لوگوں کو رہا کیا جائے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل مقبوضہ کشمیر میں حقائق جانچنے کیلئے مشن بھیجے۔ قومی اسمبلی نے کامسیٹس یونیورسی، ادارہ برائے فنون و ثقافت بلوں کی منظوری دیدی۔ اس کے علاوہ سٹیٹ لائف بیمہ کارپوریشن (تنظیم نو و تبدل) بل 2017ء کو منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے سپرد کردیا۔ جمعہ کے اجلاس میں نجی کارروائی کے ایجنڈا کو زیر غور لانے کی تحریک کی منظوری دے دی۔ مہاجرین کی سمگلنگ کے تدارک کا بل 2018ء پیش کردیا گیا۔ کامسیٹس یونیورسٹی بل 2018ء کی منظوری دے دی ہے۔ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ہمارا مقصد اس ادارے کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی مخالفت کرنا نہیں ہے تاہم اساتذہ کی سلیکشن کے طریقہ کار پر ہمارا اختلاف ہے۔ اس حوالے سے اساتذہ کے نمائندوں کو بھی اس طریقہ کار میں شریک کرنا چاہیے۔ وقفہ سوالات میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ گوانتاناموبے میں قید پانچ پاکستانیوں میں سے تین کے خلاف کسی جرم کا الزام نہیں، یہ بندے مشرف دور میں بیچے گئے تھے ، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح وہ رہا ہوجائیں، غیر ملکی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی کل تعداد 10ہزار 974 ہے، چین میں پاکستانی قیدیوں کی کل تعداد 484 ہے، شام میں کوئی تیسرا ملک فوج بھیج رہا ہے تو اس کا ہماری خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے‘ شام کے حوالے سے مختلف ممالک کئی گروپوں میں تقسیم ہیں‘ ہم شام کے عوام کی امنگوں اور تمنائوں کے مطابق مسئلے کا حل چاہتے ہیں‘ پاکستان نے بین الاقوامی فورمز پر شام سمیت دنیا بھر میں پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے مسلسل آواز بلند کی ہے۔ ڈنمارک میں 22پاکستانی مختلف جیلوں میں قید ہیں، ہم شام کے مسئلے کے فریق نہیں ہیں لیکن امن کی کوششوں میں کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں، شام میں ایران وہاں کی حکومت کی حمایت کررہا ہے جبکہ عرب ممالک مختلف گروہ جو وہاں لڑرہے ہیں ان کی حمایت کررہے ہیں ، وہاں تین چار گروپس ہیں جو اپنے اپنے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں، افغان مہاجرین کی واپسی تین سے چار سال میں مکمل کی جائے گی، ہر سال تین سے پانچ لاکھ مہاجرین اپنے وطن واپس جائیں گے۔ 54 افغان مہاجر کیمپ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہیں یہ کیمپس دہشت گردی کو ٹرانزٹ سہولت فراہم کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں قتل عام اور ریاستی دہشت گردی ہورہی ہے اس مسئلے کو انسانی حقوق کے تحت اٹھایا جارہا ہے اور پوری شدت سے اٹھایا جائے گا، اس وقت 85لاکھ 24ہزار 366پاکستانی بیرون ملک رہائش پذیر ہیں۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے ٹیکس ایمنسٹی آرڈیننس ایوان میں پیش کر دیا جس پر تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ٹیکس ایمنسٹی آرڈیننس ماننے سے انکار کر دیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ایمنسٹی سکیم ملک لوٹنے اور منی لانڈرر کیلئے ہے، خون چوسنے والے طبقے کو خون کی ایک اور بوتل لگائی جا رہی ہے۔ حکومت نے 27 تاریخ کو بجٹ پیش کرنا ہے، اگر یہ اتنی اچھی سکیم ہے تو بجٹ میں لائی جاتی، لگتا ہے کسی خاص طبقے کو رعایت دینے کے لیے گنجائش دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت آخری سسکیاں لے رہی ہے، آرڈیننس سمجھ سے باہر ہے، لوگ حکومت پر کیوں اعتماد کریں گے؟ جبکہ اپوزیشن نے ملک کے مختلف حصوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بالخصوص کراچی میں لوڈشیڈنگ میں اضافے ، ناجائز بلنگ کے خلاف قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کیا ہے ۔ ایم کیو ایم کے اراکین کے الیکٹرک کی صارفین کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے۔