اسلام آباد (نامہ نگار) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میرا کیس کوئی دہشتگردی کا کیس نہیں تھا اور میں وفاق کے خلاف کوئی کام نہیں کررہا تھا اس لیے جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کو ڈالنے کی کیا ضرورت تھی، اڈیالہ والوں کو کیسے پتہ چلا کہ کوئی آ رہا ہے کہ تیاریاں شروع کر دیں۔ 6 ماہ کی مدت ٹرائل مکمل کرنے کے لئے نہیں بلکہ سزا سنانے کے لیے تھی، چوہدری نثار کے حوالے سے قوم مجھ سے جانے بغیر سب جانتی ہے، نگران حکومت میں نیب قوانین کو غیر موثر کرنے سے متعلق وزیراعظم سے بات ہوئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں پر نیب کا دبائو نہیں ہونا چاہئے۔ نیب عدالت میں صحافیوں سے کمرہ عدالت میں غیر رسمی اور بعدازاں باضابطہ گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ایک ایک کرکے جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کے پول کھل رہے ہیں۔ جے آئی ٹی نے اصل حقائق چھپانے کی کوشش کی۔ جو حقائق ہمارے حق میں جاسکتے تھے، انہیں بہت عیاری و چالاکی کے ساتھ چھپانے کی کوشش کی لیکن پکڑے گئے۔ واجد ضیا نے ہمیں سرٹیفکیٹ دیا کہ نواز شریف کے وکیل ٹھیک کہتے ہیں۔ انہیں یہ بھی کہنا پڑا کہ نواز شریف کی تنخواہ کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں، یعنی جس الزام کے تحت مجھے نکالا اس کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا، جب وہ ثبوت نہیں تو پھر یہ کیس ہے کیا؟ کہتا آرہا ہوں یہ فراڈ ہے اور ہمارے خلاف انتقام ہے، میں اللہ کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکتا۔ کروڑوں عوام مجھ سے پیار کرتے ہیں اس لیے مجھے یہ برداشت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ پر جے آئی ٹی کے جو 6 ہیرے تلاش کیے گئے۔ ان میں عرفان نعیم منگی کے سوا5 میں سے 3 ہمارے سیاسی طور پر بدترین مخالف ہیں۔ ان کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز بھی ان کے قریبی عزیز ہیں۔ جے آئی ٹی میں ایک آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کا ممبر تھا، میرا کیس کوئی دہشتگردی کا کیس نہیں تھا، میں وفاق کے خلاف کوئی کام نہیں کررہا تھا، آئی ایس آئی اور ایم آئی کو بیچ میں ڈالنے کی کیا ضرورت تھی؟ یہ بہت اہم سوال ہے جو پوچھے جانے چاہئیں، ان لوگوں کو اس طرح کے کیس میں کیوں ڈالا گیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا لندن میں انویسٹی گیشن کے لیے جو کمپنی چنی گئی وہ واجد ضیا کا فرسٹ کزن تھا۔ واجد ضیا کو جواب دینا پڑے گا اس کزن کو کتنے پیسے دیئے، یہ پیسے قومی خزانے سے گئے اور یہ قوم کا پیسہ تھا، آج نہیں تو کل واجد ضیا کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔ قوم بھی اس کا احتساب کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا جے آئی ٹی میں چن چن کر ٹرانسفر کرا کر ہمارے مخالفین کو شامل کیا گیا اور ان سے تفتیش کرائی۔ اس کا مقصد من پسند رپورٹ حاصل کرنا تھا تاکہ مقدمے کے حقائق کچھ بھی ہوں، فیصلہ ایسا کیا جائے جس سے نواز شریف کے خلاف سینوں میں انتقام کی خواہش کو پورا کیا جائے۔ آج رد عمل میرا نہیں قوم کا ہے اور آئندہ آنے والے وقت میں رد عمل بڑھے گا۔ اس موقع پر صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ کسی خاص مہمان کی آمد کے لیے اڈیالہ جیل کی صفائی کی خبریں چل رہی ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ جیل میں تیاری پہلے سے شروع کردی گئی ہے۔ اڈیالہ والوں کو کیسے پتہ چلا کہ کوئی آ رہا ہے۔ 6 ماہ کی مدت ٹرائل مکمل کرنے کے لیے نہیں بلکہ سزا سنانے کے لیے تھی۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے دائیں بائیں بھی وہی لوگ ہوتے ہیں جو وفاداریاں تبدیل کرتے رہتے ہیں جس پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرے دائیں بائیں وہ لوگ نہیں بلکہ کمٹڈ لوگ ہوتے ہیں۔ ہمارے ساتھ اس وقت وہ لوگ موجود ہیں جو نسلوں سے مسلم لیگی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں وفاداریاں تبدیل کرنے والے کیا ایسے ہی چلے گئے؟ وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کو عوام نے ووٹ نہیں دینے۔ جنوبی پنجاب میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ریکارڈ کام کیے۔ سابق وزیراعظم نے کہا نگران حکومت میں نیب قوانین کو غیر موثر کرنے سے متعلق وزیراعظم سے بات ہوئی ہے۔ چاہتے ہیں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواوں پر نیب کا دبائو نہ ہو۔ چوہدری نثار سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ چوہدری نثار کے حوالے سے قوم سب جانتی ہے اور پاکستانی قوم مجھ سے جانے بغیر سب کچھ جانتی ہے۔مری سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف جو گزشتہ دو روز سے مر ی میں اپنی ذاتی رہائشگا ہ پر قیام پذیر ہیں اور روزانہ مری سے اسلام آباد جاتے ہیں۔ وہ بدھ کے روز جب اسلام آباد سے مری کیلئے روانہ ہوئے تو 17 میل اسلام آباد مری کے ایکسپریس وے کے ٹول پلازہ پر اچانک ہی نمودار ہونے والے انکے چند شیدائیوں نے انتہائی محبت اور پیار کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پر غیرمعمولی انداز میں گلپاشی کی۔ اس دوران نوازشریف نے ہاتھ ہلاتے ہوئے انکے جذبات کا جواب دیا۔ نوازشریف موجودہ ملکی حالات اور سکیورٹی کے پیش نظر وہاں نہیں رک سکے۔ دوسری جانب محمد نوازشریف جو اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ نجی رہائشگاہ کشمیر پوائنٹ پہنچے تو وہاں پر موجود سیاحوں نے ہاتھ ہلاتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا۔ نوازشریف نے بھی انکے جذبات کا ہاتھ ہلا کر جواب دیا۔ سابق وزیراعظم مری سے چھانگلہ گلی بھی گئے جبکہ وہاں مختصر قیام کے بعد واپس مری چلے گئے۔
6ماہ کی مدت سزا سنانے کیلئے تھی ، اڈیالہ جیل والوں کو کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے : نواز شریف
Apr 12, 2018